نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
اس ناول کی پچھلی تمام اقساط اس لنک کی مدد سے پڑھی جاسکتی ہیں
دانیال نے جلدی سے لقمہ دیا: ’’اور میں دیکھ رہا ہوں کہ نوکیلے دانتوں والا ایک ٹائیگر اس سے کچھ فاصلے پر کھڑا اُسے گھور رہا ہے۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے قہقہہ لگایا۔ جبران نے غصے سے اسے گھور کر دیکھا اور ڈپٹ کر بولا: ’’تم میرا مذاق اڑا رہے ہو۔‘‘ دانیال نے جلدی سے چہرے پر سنجیدگی طاری کرتے ہوئے سر نفی میں ہلا دیا اور پھر ہنسنے لگا۔ فیونا ان کے دونوں کے درمیان آ کر بولی کہ اب پھر سے جھگڑنے مت لگ جانا۔ اس نے انھیں ایک جگہ آثار قدیمہ کے لیے ہونے والی کھدائی کے بارے میں بتایا جسے اس نے آتے ہوئے دیکھا تھا، اس نے خیال پیش کیا کہ ہو سکتا ہے کہ وہاں کچلی دار یعنی نوکیلے دانتوں والے قدیم شیر کی ہڈیاں دیکھنے کو مل جائیں۔ دونوں تیار ہو گئے، اور دس منٹ بعد ہی وہ آثار قدیمہ کی ایک سائٹ پر موجود تھے، جہاں کھدائی ہو رہی تھی۔ فیونا نے وہاں ایک شخص سے پوچھا: ’’کیا آپ ہمیں ہڈیا وغیرہ دکھا سکتے ہیں؟‘‘
وہاں موجود شخص نے بتایا کہ یہ جگہ ابھی عام لوگوں کے لیے نہیں کھولی گئی ہے، اگر انھیں پتھر میں بدلنے والی قبل از تاریخ کی باقیات یعنی فوسلز دیکھنے ہیں تو انھیں قریبی میوزیم جانا چاہیے۔ وہ وہاں سے میک برائڈ میوزیم پہنچ گئے۔ دانیال کو سیبر ٹوتھ ٹائیگر کے کرپان جیسے دانت دیکھنے کا شوق تھا، جبران کو میمتھ کی ہڈیاں دیکھنی تھیں جب کہ فیونا کو سونے سے بنی قدیم اشیا۔ تینوں اپنی اپنی پسند کی چیزیں دیکھنے لگے۔ فیونا کہنے لگی: ’’یہاں تو یوکان میں پائے جانے والے سونے کی پوری تاریخ موجود ہے، مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہاں گھڑ سوار شاہی پولیس ہوا کرتی تھی، اب معلوم ہو رہا ہے کہ کینیڈا کی پولیس گھڑ سوار پولیس کہلاتی ہے۔‘‘
وہ اس وقت ایسے لوگوں کی تصاویر دیکھ رہی تھی جو دریا کنارے گھٹنوں پر بیٹھے پراتوں کے ذریعے پانی میں مٹی چھان رہے تھے اور سونا الگ کر رہے تھے۔ جبران نے دیکھا کہ وہاں ایک ایسی لکڑی بھی ہے جو پتھر بن چکی ہے۔