اہم معاملات پر بی اے پی کو نظر انداز کرنے پر اتحادی سینیٹر دنیش کمار حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
جوں جوں موجودہ حکومت کے خاتمے کا وقت قریب آ رہا ہے اتحادیوں کے اختلافات اور شکوے شکایات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اب بی اے پی کو اہم معاملات پر نظر انداز کرنے پر سینیٹر دنیش کمار بھی حکومت پر برس پڑے ہیں اور کہتے ہیں کہ حیران ہوں کہ جب اقتدار آتا ہے تو ان کی فرعونیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر دنیش کمار نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فرعونیت کا ہی مظاہرہ ہے کہ بلوچستان کے ارکان کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ اسلام آباد کی نفسیات ہے جس کے تحت یہ چھوٹی پارٹیوں کو گھاس نہیں ڈالتے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم پر ہم سے مشورہ ہوا نہ ہی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ نگراں سیٹ اپ کیلیے ہمارے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ رابطہ نہ کیا تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ضرورت کے وقت ہمیں استعمال کرتے ہیں۔
بی اے پی کے سینیٹر نے کہا کہ 2 بڑی جماعتیں اپنے مفادات کے تحت ہی فیصلہ کریں گی اور اس میں تیسری بھی شامل ہے، جب ان کو ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں آکر گلے لگاتے ہیں اور جب ضرورت نہیں ہوتی تو ردی کے کاغذ کی طرح پھینک دیتے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ ہمیشہ دھوکے بازی کی گئی۔
دنیش کمار نے کہا کہ منتخب وزیراعظم بلوچستان سے آنے کا تو امکان نہیں اس لیے میری شدید خواہش ہے نگراں وزیراعظم بلوچستان سے ہو کیونکہ یہ بلوچ عوام کی خواہش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اب رک گئے لیکن کسی اور جماعت نے دانت تیز کر لیے ہیں، جلد ہی ایک اور وفاقی پارٹی ہمارے ارکان پر حملہ آور ہونیوالی ہے۔ آپ جلد سن لیں گے کہ وہ کس طرح سے بلوچستان میں آکر اپنا پاور شو کریں گے۔
بی اے پی رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارے بندے ٹوٹتے نہیں لیکن جب مین اسٹریم میں قبول نہ کیا جائے تو پھر مایوس ہوتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ وفاقی پارٹی میں شامل ہوں تاکہ ہمارے مسائل حل ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں کن مردم شماری کا نوٹیفکیشن ہوگیا تو 4 ماہ تاخیر ہو سکتی ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ نئی مردم شماری پر انتخابات ہوں۔ پرانی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کم دکھائی گئی، اب ہماری سیٹیں زیادہ ہوں گی۔