کوئٹہ: سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے سمیت 3 افراد قتل کر دیے گئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہارون رئیسانی تصادم کے وقت سرکاری ڈیوٹی پر تھے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں فائرنگ کے تبادلے میں سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے ہارون رئیسانی سمیت تین افراد قتل اور تین زخمی ہو گئے۔
ڈی جی بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے مطابق ہارون رئیسانی بلوچستان فوڈ اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات تھے، ہارون رئیسانی ایک دکان پر چھاپے کے لیے گئے تھے، کار سرکار میں مداخلت پر تصادم ہوا۔
مسلح تصادم سریاب روڈ پر واقع مقامی ٹرانسپورٹ ٹرمینل کے باہر ہوا، اس دوران اندھا دھند فائرنگ کی گئی، پولیس حکام کے مطابق فائرنگ سے نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے اور بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر نواب زادہ ہارون رئیسانی اور معروف ٹرانسپورٹر میر دولت لہڑی کے بیٹے میر براہمدغ لہڑی اور ایک سرکاری محافظ جاں بحق ہوا۔
بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نعیم خان بازئی کے مطابق نواب زادہ ہارون رئیسانی چھاپے کے سلسلے میں سریاب روڈ پر سرکاری گن مین کے ہمراہ موجود تھے، اس دوران کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے انھیں روکا گیا جس پر تصادم شروع ہوا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سریاب روڈ پر مسلح تصادم میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انھوں نے کہا میر ہارون رئیسانی، میر براہمدغ لہڑی اور لیویز اہلکار کے جاں بحق ہونے پر دکھ ہوا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
قدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت میں لا قانونیت کے بڑھتے واقعات باعث تشویش ہیں، گزشتہ روز اور آج 3 پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ لمحہ فکریہ ہے، شہر کو جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔