متحدہ ہندوستان میں کئی اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دینے والے جارج ایڈورڈ کیمبیل متعدد کتب کے مصنّف بھی تھے۔ یہ کتب اُن کی یادداشتوں پر مبنی ہیں جن میں اہمیت کے حامل مختلف واقعات، کئی خاص و عام شخصیات سے متعلق دل چسپ قصّے بھی ہمیں پڑھنے کو ملتے ہیں۔
وہ ہندوستان میں مسٹر ویکفیلڈ کے نام سے مشہور تھے۔ انھوں نے اپنی ایک کتاب بعنوان ”پچاس برس کی یادداشتیں“ میں بتایا ہے کہ کس طرح چور اور نقب زن چھتوں پر چڑھ کر گھروں میں داخل ہونے کے لیے گوہ جیسے جانور کو استعمال کرتے تھے۔ چوری کی نیت سے دیوار یا مکان وغیرہ کی چھت میں شگاف کرنے والا یہ طریقۂ واردات انھوں نے بچشمِ خود ملاحظہ کیا تھا۔ وہ لکھتے ہیں:
”ایک مرتبہ نقب زنوں کا ایک مشہور گروہ گرفتار ہوا، جنہوں نے پولیس کی نگرانی میں ہمارے سامنے اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ گروہ میں ایک کم عمر لڑکا بھی شامل تھا جو کچے مکان کی دیوار کے ساتھ رینگ کر کچھ اوپر چڑھا اور پھر اس نے اپنے کپڑوں میں سے ایک گوہ نکالی جو ڈیڑھ فٹ لمبی ہوتی ہے اور پنجاب کے دیہات میں عام ملتی ہے۔
گوہ کی کمر کے ساتھ ایک ریشمی ڈوری بندھی تھی۔ لڑکے نے اُسے چھت کی طرف اُچھالا اور جب وہ منڈیر پر پہنچ گئی تو اس نے ڈوری اپنے ساتھیوں کو تھما دی۔ اس دوران گوہ نے اپنے پنجے چھت پر مضبوطی سے گاڑ لیے تھے۔ لڑکا ریشمی ڈوری کے سہارے چھت پر چڑھا اور پھر اس نے ایک مضبوط رسہ اوپر باندھ کر نیچے لٹکا دیا۔ پھر ایک اور آدمی اوپر پہنچا۔ ان دونوں نے مل کر چھت میں شگاف کیا۔ لڑکا اس شگاف سے کمرے کے اندر اُتر گیا اور پھر اس نے دروازے کھول دیے تاکہ دوسرے ساتھی اندر داخل ہو سکیں۔“