جڑانوالہ : پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے پر مشتعل افراد نے چار گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی، پولیس نے سو سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف اہل علاقہ مشتعل ہوگئے، مشتعل افراد نے چار گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی۔
پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا اور ضلع بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے واقعے کی فوری اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے ، ترجمان کا کہنا ہے کہ سوچی سمجھی سازش کےتحت امن کوخراب کرنےکی کوشش کی گئی۔ تمام فوٹیجز موجود ہیں،سائنٹفک طریقے سے تفتیش جاری ہے، ۔ حالات قابو میں ہیں، تمام ادارے متحرک ہیں۔
چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے جڑانوالہ کا ہنگامی دورہ کیا، اس موقع پر انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے انہیں بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے جلاؤ گھیراؤ کے دوران متاثرہ عمارتوں کا مشاہدہ کیا، آئی جی پنجاب نے افسران کو سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں ہیں۔
جڑانوالہ واقعے سے متعلق نگران وزیراطلاعات پنجاب عامرمیر نے بیان میں کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں سامنےآیامکروہ عمل سوچی سمجھی سازش کےتحت کیاگیا، مقصدفسادپھیلانامامن و امان خراب کرنا ہے۔
واقعےپرمشتعل مظاہرین نےسخت ردعمل دیاجسے کنٹرول کرلیاگیا، چرچزکی سکیورٹی سخت کرکےبڑی تعدادمیں اہلکارتعینات کردیے ، متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زائد پولیس جوانوں، اور رینجرز کے دستے موجود ہیں،عامر میر
صورتحال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، آج کےواقعات میں نہ توکوئی زخمی ہوا،نہ ہی جانی نقصان ہوا، امن وامان خراب کرنےوالےدرجنوں افرادکوحراست میں لیاگیاہے تاہم تحقیقات مکمل ہونےپرملوث افرادکیخلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔