حکومت پاکستان نے ریکوڈک تنازع کو کامیابی سے حل کرنے والے افسران کو ہلال امتیاز دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت پاکستان اور ٹیتھیان کاپر کمپنی میں ریکوڈک تنازع کو خوش اسلوبی سے کامیابی کے ساتھ حل کرنے والے افسران کو حکومت نے سرکاری سول اعزاز ہلال امتیاز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنہیں صدر مملکت آئندہ سال 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر ہلال امتیاز سے نوازیں گے۔
ریکوڈک تنازع کامیابی سے حل کرنے والے افسران میں وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف راجا نعیم اکبر، انٹرنیشنل ڈسپیوٹ یونٹ کے سابق سربراہ احمد عرفان اسلم، اور بریگیڈیئر عاطف رفیق شامل ہیں۔
مذکورہ افسران نے ریکوڈک تنازع پر مختلف قانونی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مذاکرات میں متعلقہ کمپنی سے عدالت سے باہر تصفیہ کر کے قومی خزانے کو بڑے مالی نقصان سے بچا لیا تھا۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کے لیے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ٹیتھان کمپنی کو لائسنس جاری کیا گیا تھا تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں یہ ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔
معاہدہ منسوخ ہونے پر بین الاقوامی عدالت میں کیس کے دوران پاکستان ہرجانے کی رقم 16 ارب سے 6 ارب ڈالر کرانے میں کام یاب ہوا۔
سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کے لیے قائم بین الاقوامی عدالت نے 2019 میں سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو ٹیتھیان کمپنی کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اور عدالتی ٹریبونل نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ مناسب نہیں تھی۔
بعد ازاں پی ٹی آئی دور حکومت میں مذکورہ افسران نے عدالت سے باہر متعلقہ کمپنی سے تصفیہ کرتے ہوئے قومی خزانے کو بڑے مالی نقصان سے بچا لیا تھا اس کے بعد بیرک گولڈ کارپوریشن اور پاکستان کے درمیان ریکوڈک منصوبے کے ایک فریم ورک معاہدے پر دستخط ہو گئے تھے۔
اس وقت پی ٹی آئی چیئرمین نے بطور وزیراعظم اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ایک کینیڈین مائننگ کمپنی بیرک گولڈ سے معاہدہ ہوا ہے، اس معاہدے کے تحت بلوچستان میں 10 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔ 10 سال کی قانونی لڑائی اور مذاکرات کے بعد ریکوڈک کان میں دوبارہ کام شروع ہوگا، 10 بلین ڈالر بلوچستان میں لگائے جائیں گے، جس سے 8 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔