کبھی کبھی راستے کا پتھر بھی اتنا قیمتی ہوتا ہے کہ کسی شخص کے وارے نیارے کرسکتا ہے، امریکی ریاست مشی گن میں ایک کسان کے راستے پر عشروں سے نایاب شہاب ثاقب کا ٹکڑا پڑا رہا مگر وہ اس سے بے خبر رہا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ حیرت انگیز واقعہ مشی گن کا ہے جہاں ایک کسان کے کھیت کے راستے پر شہاب ثاقب سے ٹوٹ کر گرنے والا پھتر کئی سالوں سے موجود رہا مگر کسی نے اس طرف توجہ نہ دی، نایاب شہابِ ثاقب کا ٹکڑا ہونے کے باعث یہ پتھر سائنسی اور مالیاتی خزانے کے مترادف اور اس کی قیمت کروڑوں میں ہے۔
رپورٹس کے مطابق دس کلو وزنی یہ پتھر 80 برس سے ایک ہی جگہ موجود تھا، تاہم حالیہ دنوں میں سائنس دانوں نے اس کی شناخت کرتے ہوئے اسے غیرمعمولی آسمانی خزانہ قرار دیا ہے۔
سینٹرل مشی گن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی مونا سربیسکو نے 2018 میں اسے پہلی بار دیکھا تھا اور وہ اس کی غیرمعمولی افادیت کو سمجھ گئی تھیں، ماہرین کے مطابق پتھر کی قیمت 75 ہزار ڈالرز یعنی پاکستانی سوا دوکروڑ روپے تک ہوسکتی ہے۔
مونا کے مطابق ’یہ میری اب تک کی زندگی کا سب سے اہم سائنسی اور قیمت کے لحاظ سے اہم ترین پتھر ہے، آسمانی پتھر کا نام ’ایڈمورمیٹیورائٹ‘ رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس قیمتی پھتر میں فولاد اور چاندی بھی (نِکل) شامل ہے، اس حوالے سے کسان کا کہنا تھا کہ وہ 1988 سے کھیت میں کام کررہے ہیں جب کہ یہ پتھر دروازے کو روکنے کے کام آتا تھا۔