پیر, جون 23, 2025
اشتہار

ریکارڈ توڑ مہنگائی میں اپنا گھر کیسے بنائیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

آج کل مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ گھر بنانے کا خواب دیکھنا بھی کسی جرم کے مترادف ہوگیا ہے، دیگرشعبوں کے ساتھ تعمیراتی شعبے میں بھی اس حد تک مہنگائی ہوگئی ہے کہ ایک سنگل یونٹ گھر بنانا بھی ناممکن ہوگیا ہے۔

وائس چیئرمین آباد ندیم یوسف جیوا کا پروگرام باخبر سویرا میں کہنا تھا کہ جو لوگ 80 یا 120 گز کا مکان بناتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کافی عرصے سے مکان بنانے کے لیے پیسے جوڑ کر رکھتے ہیں، 5 سے 10 سال لگا کر یہ پلاٹ خریدتے ہیں، اس کے بعد اس پر گھر بنانے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

تاہم ڈیڑھ سال میں جو لاگت بڑھی ہے اب 80 اور 120 گز کا مکان بنانے والے لوگوں کے لیے یہ مشکل ترین امر ہوگیا ہے، کچھ سال پہلے 120 گز کے مکان پر جو 15 لاکھ خرچ ہوتے تھے وہ آج کی تاریخ میں 30 لاکھ روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

ندیم جیوا نے کہا کہ جو بنا بنایا مکان پہلے 50 لاکھ تک میں مل جاتا تھا اب وہ متوسط طبقہ خرید ہی نہیں سکتا، ان کی جانب سے بنائے گئے مکان کی کم سے کم بھی لاگت شمار کریں تو اب 80 گز کے مکان کی لاگت 15 لاکھ سے کم نہیں ہوسکتی۔

چیئرمین آباد کے مطابق ان کے بنائے گائے مکان کی تقریباً 600 اسکوائر فٹ پر کنسٹکرشن ہوتی ہے یہ انھیں پہلے 7 یا ساڑھے سات لاکھ میں پڑتا تھا مگر اب انھیں یہ گھر بنانے میں 15 لاکھ روپے لگ رہے ہیں۔

ندیم جیوا نے بتایا کہ اب پلاٹ یا گھروں کی انسٹالمنٹ بھی اتنی بڑھی گئی ہے کہ مہینے میں 10 یا 15 ہزار بچت کرکے اسے بھرا نہیں جاسکتا، ریٹ آف انٹرسٹ بڑھنے کے بعد لون لے کر گھر بنانا ممکن نہیں، آج کی تاریخ میں اگر آپ 20 لاکھ کا لون لینے جاتے ہیں تو آپ کو 80 لاکھ روپے بھرنے پڑیں گے۔

ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو بروسوں کے دوران 5 مرلے یا 120 گز کے مکان کی تعمیراتی لاگت تقریباً 70 سے 90 فیصد تک بڑھ چکی ہے، اس وجہ سے ٹھیکداروں کا کام بھی کم ہوگیا ہے اور محنت کشوں کو کم کام مل رہا ہے۔

واضح رہے کہ بجری، سیمنٹ، سریا، اینٹیں اور رنگ و روغن سب کچھ مہنگے سے مہنگا ہوگیا ہے، مزدورں کی مزدوری بھی آسمان سے باتیں کررہی ہے، غریب اور متوسط طبقے کے لیے اب گھر بنانے کا خواب محض ایک خواب ہی بن کر رہ گیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں