ماسکو: روس نے ملکی تاریخ میں پہلی بار یکم ستمبر سے دو سال کیلیے اسلامی بینکنگ پالئٹ پروگرام کے آغاز کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق روس میں مسلمانوں کی تعداد 25 ملین سے زیادہ ہے اور وہاں طویل عرصے سے اسلامی بینکنگ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
یہ پہلی بار ہے کہ روس میں قانون سازی کے ذریعے باضابطہ طور پر اس کے آغاز کی توثیق کی گئی۔ 4 اگست کو صدر ولادیمیر پیوٹن نے قانون پر دستخط کرتے ہوئے اسلامی بینکاری کی قابل عمل ہونے کا جائزہ لیا تھا۔
ابتدائی طور پر اسے چار تاتارستان، باشکورتوستان، چیچنیا اور داغستان میں نافذ کیا جائے گا جہاں ماضی میں اسلامی طور طریقے سے لین دین کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔
اگر اسلامی بینکنگ کے ان چاروں علاقوں میں مثبت نتائج سامنے آئے تو اسے ملک کے دیگر حصوں میں بھی نافذ کرنے کیلیے قانون سازی کی جا سکتی ہے۔
روس کے سب سے بڑے قرض دہندہ سبر بینک کے سینئر نائب صدر اولیگ گنیف کا کہنا ہے کہ اسلامی بینکنگ سیکٹر کی سالانہ شرح نمو 40 فیصد ہے اور سال 2025 تک اس کی مالیت 7.7 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔