دل کے امراض جس طرح تیزی سے پھیل رہے ہیں اور نوجوان بھی اب اس کا شکار ہونے لگے ہیں، عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر کارڈیو ویسکولر ڈیزیز اموات کی سبھی سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔
ہم اس وقت ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں دل کی صحت کے بارے میں لوگوں کو دستیاب معلومات محدود ہیں، اور ممالک کی سطح پر بنائی گئی پالیسیاں ناکافی یا ناقص ہیں، ایسے میں عالمی یوم قلب کے موقع پر یہ کوشش کی جاتی ہے کہ لوگوں کو اپنی صحت پر قابو پانے کے لیے با اختیار بنایا جا سکے۔
29 ستمبر کو ورلڈ ہارٹ ڈے عالمی سطح پر منایا جائے گا، ایسے میں پاکستان میں بھی اس سلسلے میں ’’واک کریں اپنے دل کے لیے‘‘ کے عنوان سے ایک سرگرمی کا انعقاد کیا گیا۔
امریکی ریاست تنیزی کے شہر نیشوِل میں کی جانے والی ایک حالیہ ریسرچ اسٹڈی کے نتائج میں محقیقن نے کہا بڑی عمر کے بالغان اگر روزانہ 6,000 سے 9,000 قدم چلیں تو ان میں دل کی بیماری کا خطرہ ڈرامائی طور پر کم ہو جاتا ہے، خطرے میں کمی کی یہ شرح انھوں نے 40 سے 50 فی صد بتائی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ فی الوقت ایک دن میں 3,000 قدم سے کم چلتے ہیں، وہ اگر روزانہ اضافی طور پر ہزار قدم مزید اٹھائی تو تحقیق میں دیکھا گیا کہ ان میں بھی دل کے امراض کا خطرہ کافی حد تک کم ہوا۔
کراچی میں ورلڈ ہارٹ ڈے کے سلسلے میں نجی اسپتال اور یونیورسٹی کی جانب سے میراتھون ریس کا انعقاد کیا گیا، ’’واک فار یور ہارٹ‘‘ کے عنوان سے ہونے والی میراتھون میں ہر عمر کے شہریوں نے شرکت کی، جنھیں دل کی بیماریوں سے لے کر صحت کے عوامل پر آگاہی بھی دی گئی۔
’واک فار یور ہارٹ‘ کے تھیم پر مبنی یہ ایونٹ سوسائٹی آف کارڈیک سائنسز کولیبریشن کے اشتراک سے منعقد کیا گیا، آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے صدر ڈاکٹر سلیمان شہاب الدین اور کارڈیو تھوراسک سرجری کے سیکشن ہیڈ ڈاکٹر صولت فاطمی سمیت کئی دیگر افراد کی قیادت میں اس سال دل کے عالمی دن کی تقریبات کا آغاز بھرپور انداز میں کیا گیا۔