فرانسیسی حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی پر قابو پانے کیلئے پیٹرول پمپس پر لگائی جانے والی پابندی ختم کرتے ہوئے ایندھن کم قیمت پر فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کے وزیر اعظم الزبتھ بورن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت عوام پر پڑنے والے مہنگائی کے دباؤ کو روکنے کی کوششوں کے سلسلے میں پیٹرول پمپس پر لگائی جانے والی پابندی کو عارضی طور پر ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے نے مہنگائی روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو پیچیدہ بنادیا ہے۔
فرانسیسی وزراء نے ایندھن اور خوراک کی صنعتوں سے اپنے منافع کی شرح کو کم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
توانائی اور پٹرولیم کی بڑی کمپنی ٹوٹل انرجیز نے رواں سال کے آخر تک ایندھن کی قیمتوں میں توسیع کی ہے جبکہ کچھ سپر مارکیٹ چینز نے پیٹرول فروخت کرنے کے لیے اسکیمیں بھی متعارف کرائی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سال 1963 سے کم قیمت پر ایندھن کی فروخت پر پابندی ڈسٹری بیوٹرز کو قیمتوں میں مزید کمی کرنے سے روک رہی تھی، الزبتھ بورن نے اعلان کیا کہ یہ پابندی کئی مہینوں کے لیے ہٹا دی جائے گی۔
گزشتہ روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ اس اقدام کے ساتھ ہم فرانسیسی عوام کے لیے ایندھن پر سبسڈی کے بغیر ٹھوس نتائج حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے عوامی خسارے اور قرضوں کو کم کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کی جانب سے ٹیکسوں میں کمی کے خیال کو مسترد کردیا اور کہا کہ ملکی معاشی بہتری کیلئے بڑی کمپنیوں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔