ماہرین کراچی میں ٹریفک رش کی کئی وجوہ بتاتے ہیں جن میں تجاوازات، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ، ٹریفک سگنلز کا ناکارہ پن، ناقص منصوبہ بندی، سرکاری اداروں کے درمیان باہمی روابط کی کمی جیسے عوامل شامل ہیں۔
کراچی میں ایک کروڑ گاڑیوں کے لیے صرف 163 سگنل ہیں جن میں زیادہ تر ناکارہ ہیں اور صرف 59 قابل استعمال ہیں، جب کہ دوسری طرف ٹریفک اہلکار ٹریفک کی روانی کنٹرول کرنے کی بجائے چالان کے دلدادہ نظر آتے ہیں۔
سگنلز کا سنگین مسئلہ
کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے مسائل کی ایک بڑی وجہ سگنل کا نہ ہونا ہے، دوسری جانب پولیس اہلکار ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی بجائے چالان کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ شہر بھر میں کل 163 سگنل ہیں جس میں ادارہ ترقیات کراچی کے انجنیئرنگ بیورو نے 75 ڈی ایچ اے اور 88 چوراہوں پر لگائے ہیں، مگر پورے شہر میں صرف چند سگنلز ہی قابل استعمال ہیں۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسسیشن کے مطابق کراچی میں تقریباً 90 لاکھ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں ہیں، جس میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے۔ ایگزیکٹیو انجینئر ٹریفک بیورو کے ڈی اے سید رضا کا کہنا ہے کہ شہر کو 500 سے زائد سگنلز کی ضرورت ہے۔
دوسرا حل اور چالان کا ٹارگٹ
ماہرین کا کہنا ہے کہ وقتی طور پر سگنل کی کمی کو ٹریفک اہلکاروں کی چوراہوں پر تعیناتی سے پورا کیا جا سکتا ہے، جو ٹریفک کے رش اور حادثات کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے مگر ٹریفک پولیس شہر بھر میں چالان کے عمل میں زیادہ مصروف نظر آتی ہے، جس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے۔ ہر جگہ آٹھ دس اہلکار ٹریفک کو روک کر چالان کرنے میں مصروف نظر آتے ہیں۔ ڈیوٹی پر موجود افسران بھی شکوہ کرتے ہیں کہ انھیں روز چالان کا ٹارگٹ دیا جاتا ہے۔
نفری کی بہتر منصوبہ بندی، 3 ارب کا چالان
ماہرین کے مطابق ٹریفک پولیس رش کو کنٹرول کرنے میں سنجیدگی سے کام نہیں لیتی، اگر وہ رش کے اوقات میں اپنی نفری کو بہتر منصوبہ بندی سے استعمال کرے تو ٹریفک رش کو بہ آسانی قابو کیا جا سکتا ہے۔
ٹریفک پولیس کے ڈیٹا کے مطابق کراچی میں ٹریفک پولیس اہل کاروں کی کُل تعداد 5000 ہزار ہے، جو اپنے بنیادی کام یعنی ٹریفک کنٹرول کرنے کی بجائے چالان پر زیادہ زور دیتی ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ چالان کی کل رقم سے 25 سے 30 فی صد حصہ ٹریفک پولیس اہلکاروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں پچھلے 2 سال میں تقریباً 3 ارب روپے کا چالان کیا گیا ہے، ایسے میں کون عقل کا اندھا ہوگا جو ٹریفک کنٹرول کرے گا، جب جیب میں لاکھوں روپے کا کمیشن آ رہا ہو اور ایسے میں کہ چالان کرنے کا قانون بھی موجود ہو!
ٹریفک پولیس کا بنیادی کام ٹریفک کے نظام کو رواں دواں رکھنا ہوتا ہے، مگر 80 فی صد ٹریفک پولیس اہلکار اور افسران شہر میں جگہ جگہ سڑکوں پر مجمع لگا کر چالان کے عمل میں مصروف نظر آتے ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
چالان پیداواری زون
سڑکوں پر تعینات ٹریفک پولیس کو چیک کرنے کا پولیس کے اعلیٰ حکام کا کوئی میکنزم موجود نہیں ہے، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کے حساب سے کراچی کو 4 زونز میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ پولیس افسران اور اہلکار زون 1 اور 2 میں تعیناتی کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں، کیوں کہ ان علاقوں میں بازاروں اور شاپنگ پلازہ، ہیوی ٹریفک کی کثیر تعداد موجود ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس کی چاندی ہو جاتی ہے، جب کہ زون 3 اور 4 میں پولیس افسران کی دل چسپی قدرے کم ہوتی ہے۔