جدہ: سعودی عرب میں اکیس سال سے کم عمر گھریلو ملازمین کی خدمات حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
سعودی گزٹ کے مطابق گھریلو ملازمین کے لیے نئے ضابطے کے تحت 21 سال سے کم عمر کے ملازمین کی خدمات حاصل کرنا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے، اس ضابطے کی خلاف ورزی پر آجر پر 20 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
جعمہ کو جاری ضابطے میں کہا گیا ہے کہ ریگولیشن کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی کی صورت میں آجر پر زیادہ سے زیادہ بیس ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ضابطے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آجر اور گھریلو کارکنان سے متعلق شکایات کی وصولی اور انھیں حل کرنے اور خلاف ورزیوں کی نگرانی کا اختیار وزارت انسانی وسائل و سماجی ترقی کے پاس ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ آجر کی جانب سے نئے ضابطے کی دفعات کی خلاف ورزی کرنے والی کوئی بھی شرط گھریلو کام کے معاہدے کی میعاد کے دوران کالعدم تصور کی جائے گی، بہ شرط یہ کہ وہ گھریلو ملازم کے لیے زیادہ فائدہ مند نہ ہو۔
ضابطے کے مطابق آجر پر گھریلو ملازم یا اس کے ورثا کی جانب سے واجب الادا رقوم ایک سنگین قرض تصور کیا جاتا ہے، جن کی وصولی کے لیے کارکن اور ورثا آجر کے تمام اثاثوں پر قبضے کا حق رکھتے ہیں۔
اگر معاہدے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ سے 12 ماہ کے بعد کارکن نے ضابطے میں بیان شدہ حقوق میں سے کسی ایک کا دعویٰ عدالت میں دائر کیا تو مجاز عدالت اس کی سماعت نہیں کرے گی، کارکن کو اس کے لیے کوئی قابل قبول عذر پیش کرنا ہوگا۔