اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کے خلاف کارروائی پر حماس کی مذمت کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا ہے، بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ ہنگامی اجلاس میں امریکا نے تمام 15 ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کی طرف سے اسرائیل کے خلاف گھناؤنے اور دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کریں لیکن کونسل کے ارکان نے امریکی مطالبے پر کوئی فوری کارروائی نہیں کی۔
امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے بعد میں صحافیوں کو بتایا کہ کچھ ممالک حماس کے حملے کی مذمت پر آمادہ تھے لیکن کونسل کے تمام اراکین نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ ہم شہریوں پر ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کا پیغام ہے کہ یہ ضروری ہے کہ لڑائی کو فوری طور پر روکا جائے، جنگ بندی کی جائے اور کئی دہائیوں سے تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کئے جائیں۔
اس سے قبل چینی سفیر ژانگ جون نے بھی کہا کہ ان کا ملک شہریوں پر ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کرتا ہے لیکن انہوں نے بھی حماس کا ذکر نہیں کیا۔
چینی سفیرنے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے سے روکا جائے اور شہریوں کی مزید ہلاکتیں نہ ہوں اور یہ بھی اہم ہے کہ فریقین کو دو ریاستی حل پر واپس آنا ہے۔