ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

پاکستان میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: پاکستان میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے تاہم ملک میں صرف ایک ہزار سے 1500 سالانہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان میں گردوں کی پیوندکاری کرنے والے مراکز کی شدید کمی ہے، ملک میں سالانہ 20 سے 25 ہزار ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہم صرف ایک ہزار سے 1500 سالانہ ٹرانسپلانٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے زیر اہتمام دوسرے بین الاقوامی رینل ٹرانسپلانٹ سمپوزیم سے خطاب میں انھوں نے کہا کڈنی ٹرانسپلانٹ کے منتظر ہزاروں مریضوں کے وسیع تر مفاد میں ہمیں اس کا کوئی دیرپا حل تلاش کرنا ہوگا۔

- Advertisement -

ایک روزہ سمپوزیم سے فرانس سے آئے ہوئے رینل ٹرانسپلانٹ کے ماہر پروفیسر لائیونل راسٹنگ نے بھی خطاب کیا، رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے سربراہ پروفیسر راشد بن حامد نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں گردے کی پیوند کاری کی کامیابی کی شرح 90 فی صد ہے، جو اطمینان بخش ہے۔

ڈاکٹر تصدق خان نے کہا ڈاؤ رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کے قیام سے اب تک 570 گردوں کی پیوند کاری کی جا چکی ہے، ان میں 557 افراد کی پہلی مرتبہ، 12 افراد کی دوسری مرتبہ اور صرف ایک مریض کی تیسری مرتبہ پیوند کاری کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ رینل ٹرانسپلانٹ یونٹ کراچی میں واقع ہونے کے باعث یہاں گردوں کا عطیہ دینے اور قبول کرنے والے 51 فی صد مریضوں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے، لیکن اس کے باوجود 17 فی صد افراد پنجاب 20 فی صد بلوچستان اور 2 فی صد افغانستان سے بھی لائے جاتے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے انچارج انٹروینشیل ریڈیالوجی پروفیسر امجد ستار نے کہا کہ گردے کا عطیہ دینے اور قبول کرنے والے اور پیوند کاری کے عمل میں ریڈیالوجی کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے، دونوں افراد کی نگہداشت سمیت دیگر متعلقہ امور ریڈیالوجی کے ذریعے ہی انجام دیے جاتے ہیں۔

آغا خان یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں ٹی بی بہت زیادہ پھیلی ہوئی ہے، گردے کی پیوند کاری کے بعد مریض ٹی بی کے شدید خطرے سے دوچار ہوتا ہے، اس لیے ٹرانسپلانٹ کے مریض میں پہلے ہی ٹی بی ہونے کے خطرات کی جانچ کرا لی جائے اور ٹی بی کے فعال ہونے سے پہلے ہی اس کا علاج شروع کر دیا جائے۔

ایس آئی یو ٹی کے ڈاکٹر خاور عباسی نے ’بی سیل ٹارگٹڈ تھراپی ان رینل ٹرانسپلانٹ‘ کی اہمیت پر خطاب کیا اور کہا کہ رینل ٹرانسپلانٹ کی کامیابی کے لیے یہ تھراپی بہت ضروری ہے۔

Comments

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں