اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کو ہمارے حوالے کیا جائے، حکومت پاکستان ایسے تمام پاکستانیوں کو وصول کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد سے دہشت گردی میں 60 فی صد اضافہ ہوا، عبوری افغان حکومت سے دیرپا امن کی توقع تھی، امید تھی کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
انھوں نے کہا گزشتہ 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات بھی افغانستان کو فراہم کی گئی، چند مواقع پر دہشت گردوں کی سہولتکاری کے بھی واضح ثبوت سامنے آئے، لیکن پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی، اقوام متحدہ کی امداد 40 لاکھ افغان مہاجرین کے لیے کافی نہیں تھی، پاکستان میں بدامنی پھیلانے میں بھی بڑا کردار غیر قانونی تارکین وطن کا ہے، اب ہم رضاکارانہ واپس جانے والے افغان شہریوں کو عزت و احترام سے بھجوا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومت پاکستان نے چاہا تھا کہ افغان عبوری حکومت کے معاملات میڈیا پر لائے بغیر حل کر لیے جائیں، لیکن افغان حکومت کی طرف سے مثبت رد عمل نہ آنے پر اپنے معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تصدیق شدہ دستاویزات کے حامل 14 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، وہ لوگ جنھیں واپس بھیج رہے ہیں ان کے پاس کسی قسم کی دستاویز نہیں، اب تک رضاکارانہ طور پر واپس جانے والوں کی تعداد 2 لاکھ 52 ہزار ہے۔
نگراں وزیر اعظم نے کہا ہماری افغانوں کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں، ہم چیزوں کو نیشنلائز کر رہے ہیں، پاکستان افغان عوام کی سہولت کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھے گا، افسوس کہ افغان حکام کے بیانات سے معاملات باہمی افہام و تفہیم سے حل نہ ہو سکے۔ وزیر اعظم نے کہا پالیسی کے تحت پشتونوں کو ٹارگٹ کرنا قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا، یہ پالیسی لوگوں کو ٹارگٹ کرنے یا نچلی سطح پر جیبیں بھرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔