سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے ورلڈ کپ میں پاکستان کی ناقص پرفارمنس پر کہا ہے کہ جب 4 اوور کے بالر حارث رؤف کو 50 اوورز کا میچ کھلائیں گے تو پھر ایسا ہی ہوگا۔
بھارت میں جاری ورلڈ کپ میں پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی امیدیں تقریباً ختم ہو چکی ہیں۔ میگا ایونٹ میں قومی ٹیم کی مجموعی کارکردگی اور پلاننگ پر سابق کرکٹرز تنقید اور غلطیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے ورلڈ کپ اسپیشل پروگرام ’ہر لمحہ پرجوش‘ میں سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ پورے ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے سوائے فخر زمان کے کسی اور نے ماڈرن کرکٹ نہیں کھیلی، سری لنکا سے ہم ان کی کمزور بولنگ اور اوس کی وجہ سے جیتے اس کے بعد جو ہوا سب نے دیکھا۔
باسط علی نے کہا کہ ہم انڈیا سے بری طریقے سے ہارے، آسٹریلیا کے خلاف آخری 20 اوورز میں 168 رنز چاہیے تھے جیتا ہوا میچ تھا لیکن 68 رنز سے ہار گئے جب کہ ہمارے 7 کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف 20 گیندیں قبل آؤٹ ہوگئے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ ابرار احمد کو ریزرو میں نہیں بلکہ 15 کھلاڑیوں میں شامل ہونا چاہیے جب 4 اوور کے بولر حارث رؤف کو ون ڈے میں کھلائیں گے اور پاکستان کی بہتری کے لیے سوچنے کے بجائے دوستیاں یاریاں نبھائی جائیں تو پھر ایسا ہی ہوگا۔
باسط علی نے یہ بھی کہا کہ وہ جو جیب سے پرچی نکال کر دکھاتے ہیں کہ ہمیں ایوریج کا پتہ ہے مکی آرتھر انہیں بلا کر تو پوچھا جائے کہ کیا یہی پلاننگ تھی۔
سابق وکٹ کیپیر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ جب دیگر ٹیمیں بڑی ٹیموں کے خلاف 400 پلس کر رہی تھیں ہماری ٹیم نیدر لینڈ کے خلاف 280 کرکے مطمئن تھی۔ ہماری سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ بڑے ٹورنامنٹ میں بھی آگے کا نہیں سوچتے صرف میچ ٹو میچ پلاننگ کرتے ہیں۔
بھارت میں موجود اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی نے کہا کہ آج ہمیں جنوبی افریقہ سے جیتا ہوا میچ کا ہارنا سب سے زیادہ دکھ دے رہا ہے۔ اس وقت بابر اعظم نے آخری دو وکٹیں حاصل کرنے کے لیے اٹیک کرنا تھا نہیں کیا پھر ایک فیصلہ پاکستان کے خلاف بھی گیا اگر یہ میچ جیتا ہوتا تو آج گرین شرٹس سیمی فائنل میں ہوتے۔