پریشانی کے عالم میں ضرورت سے زیادہ سوچنا آپ کو ڈپریشن کا مریض بنا سکتا ہے، اسی طرح کی کیفیات بے چینی اور تشویش میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ مرد اپنی پریشانیوں اور ذہنی دباؤ کا ذکر نہیں کرتے شاید یہی وجہ ہے کہ مردوں پر خواتین کے مقابلے میں زیادہ ذہنی دباؤ ہوتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ملیحہ ناز نے ناظرین کو انسانی نفسیات کے متعلق اہم کیفیات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اداسی یا ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ واقعی آپ اس مسئلے سے دوچار ہیں کیوں کہ ڈپریشن ایک حقیقی طبی حالت ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ڈپریشن زیادہ عام ہے جو ممکنہ طور پر بعض سماجی عوامل کی وجہ سے مردوں کے لیے مختلف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں مردوں کی نفسیات یہ ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی پریشانی یا جذباتی تناؤ سے متعلق اپنی بات کسی سے شیئر نہیں کرتے اس کی اہم وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں بچپن سے یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ نے رونا نہیں ہے یا کمزوری ظاہر نہیں کرنی۔
ملیحہ ناز نے کہا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ڈپریشن زیادہ عام ہے جو ممکنہ طور پر بعض سماجی عوامل کی وجہ سے مردوں کے لیے مختلف ہیں لیکن مردوں اور عورتوں میں ڈپریشن کی مختلف قسم کی کیفیات ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی بیماری کو بیماری تصور نہیں کیا جاتا حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے اور ایسی کوئی نفسیاتی بیماری نہیں جس کا علاج موجود نہ ہو۔