نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
ناول کی گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہاں‌ کلک کریں

وہ اپنی جگہ سے اچھل کر کھڑی ہو گئی اور مسرت سے چیخ مارتی دوڑی اور ممی کے گلے میں جھول گئی۔ ’’اوہ ممی، کتنی شان دار خبر سنائی ہے آپ نے۔‘‘

’’قلعے میں رہائش کا تو مزا ہی الگ ہوگا۔‘‘ جبران نے ایک شان دار سجے ہوئے قلعے کا تصور ذہن میں لاتے ہوئے کہا۔ ’’لیکن فیونا ہم ایک دوسرے سے بہت دور ہو جائیں گے۔‘‘

فیونا نے دیکھا کہ اس کے دونوں دوستوں کے چہروں پر خوشی کے ساتھ ساتھ اداسی کا سایہ بھی پھیل گیا تھا۔ وہ یہ دیکھ کر پریشان ہو گئی۔ مائری نے ان تینوں کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے مسکرا کر کہا: ’’ہم تمھیں چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔ تم اور تمھارے والدین بھی ہمارے ساتھ قلعے میں منتقل ہوں گے۔ ہم ان سے درخواست کریں گے کہ وہ ہمارے ساتھ قلعے میں منتقل ہو جائیں۔ اگر انھوں نے پھر بھی انکار کیا تو ہم ان سے کہیں گے کہ وہ کم از کم تم دونوں کو قلعے میں رہنے کی اجازت دیں۔‘‘
فیونا یہ سن کر بہت خوش ہوئی اور ممی کا اس بات پر شکریہ ادا کرنے لگی کہ وہ اس کے دوستوں کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ جبران اور دانیال بھی پرجوش ہو گئے تھے اور پرامید تھے کہ دونوں میں سے کوئی ایک بات ہو جائے گی۔ یعنی یا تو وہ سب فیونا کے ساتھ منتقل ہو جائیں گے یا صرف ان دونوں کو قلعے میں عارضی طور پر رہنے کی اجازت مل جائے گی۔
قلعے میں منتقلی کی یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ کافی دیر سے خاموش رہنے والے اینگس نے مداخلت کرتے ہوئے کہا: ’’ مائری تم بھول رہی ہو کہ یہ سب کرنے کے لیے پہلے قانونی اجازت ضروری ہے۔‘‘ پھر مائری کو پریشان دیکھ کر خود ہی کہا: ’’لیکن کوئی بات نہیں، میں کل جا کر سرکاری کاغذات کے سلسلے میں کچھ کرتا ہوں۔‘‘
اس کے بعد اینگس نے جونی کو مخاطب کیا: ’’اور ہم اس دوسری کتاب کے بارے میں سننے کے لیے بے چین ہیں، تم نے کہا ہے کہ یہ زیلیا کی زبان میں لکھی گئی ہے؟‘‘
جونی نے کتاب ہاتھ میں تھامتے ہوئے کہا: ’’یہ بڑی عجیب بات ہے کہ زیلیا ہماری اس دنیا کا حصہ ہے بھی اور نہیں بھی۔ ہم میں سے کوئی بھی وہاں نہیں جا سکتا کیوں کہ وہ صرف جادوگروں کے لیے ہے۔ غیر جادوگر وہاں قدم بھی نہیں رکھ سکتا۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ زیلیا کسی اور رخ پر ہے۔ مطلب یہ کہ ہم دائیں بائیں، اوپر نیچے، سامنے پیچھے کے رخ سے واقف ہیں لیکن ہم انسانوں نے ابھی تک دماغ کی پوری صلاحیت کو استعمال کرنے پر قدرت حاصل نہیں کی ہے اس لیے ہمارے لیے ایسی باتیں سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔ ہمارا دماغ اس میں الجھ جاتا ہے کہ ان سمتوں کے علاوہ کوئی اور سمت کیسے اور کہاں ہو سکتی ہے۔ ہاں، میں تم لوگوں کو کچھ باتیں ضرور بتا سکتا ہوں جو جادوگر زرومنا نے مجھ سے کہی تھیں۔ وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں نہایت شفاف پانی کے دریا بہتے ہیں اور جو ننھے بلبلوں سے بھرے ہوتے ہیں۔ جب سورج نکلتا ہے تو پانی سونے کی طرح چمک اٹھتا ہے اور دریا ایسے لگتے ہیں جیسے سونا پگھل کر بہہ رہا ہو۔ وہاں درختوں پر ایک ہی طرح کے اور ایک ہی سائز کے پتے نکلتے ہیں جنھیں حشرات کھاتے نہیں ہیں۔ پھول ایسے رنگوں میں کھلتے ہیں جنھیں ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں۔ یہ اتنے شوخ اور چمکیلے ہوتے ہیں کہ اگر عام آدمی ان رنگوں کو دیکھ لے تو اندھا ہو جائے۔ پرندے اتنے نغمگی کے ساتھ گاتے ہیں کہ سننے والا سحر زدہ ہو جائے لیکن ہم انھیں نہیں سن سکتے۔ ہمارے وہ صرف چہچہاہٹ ہوگی اور جادوگروں کے لیے ایک نہایت مسرت بخش نغمہ۔ وہاں جانور پرامن طور پر مل جل کر رہتے ہیں۔ پھل بے تحاشا اگتے ہیں، شہد ہر میز پر رکھتے ہر برتن سے بہتا ہے۔‘‘
جونی زیلیا کے متعلق عجیب و غریب معلومات بیان کرتے کرتے رکا تو جبران سے رہا نہ گیا، فوراً بول اٹھا: ’’تو اتنی شان دار جگہ جادوگر چھوڑنے پر کیوں تیار ہو جاتے ہیں؟‘‘
جونی مسکرایا: ’’جادوگر صرف دو وجوہ پر زیلیا چھوڑتا ہے۔ ایک وجہ یہ کہ اس پر شیطانی حرکتوں کی وجہ سے پابندی لگا دی جائے، دوم یہ کہ وہ دوسروں کی خدمت کا جذبہ اور خواہش لے کر وہاں سے نکلے۔ اکثر جادوگر زیلیا ہی میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور وہیں پر خوش رہتے ہیں۔ بچپن میں وہ اسکول ساحری میں داخل ہو کر جادو کے طور طریقے سیکھتے ہیں۔‘‘
جونی نے مزید بتایا کہ زیلیا میں پیدائش ہی سے بچوں کو صحیح اور غلط کے بارے میں سمجھایا جاتا ہے، اس لیے اکثر جادوگر انسانوں کی دنیا سے دور رہنا چاہتے ہیں لیکن ان میں سے چند مہم جو قسم کے جادوگر بھی ہوتے ہیں جن کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ انسانوں کی دنیا میں جا کر ضرورت مندوں کے کام آئیں۔ پہلان اور چند دیگر جادوگروں نے ان تعلیمات کو قبول نہیں کیا اور شیطانی اور باغیانہ حرکتوں کے باعث ہمیشہ کے لیے زیلیا سے نکالے گئے۔ وہ زمین پر چلے آئے اور یہاں شیطان صفت لوگوں کو تلاش کر کے ان کی خدمت پر لگ گئے۔
جونی چپ ہوا تو فیونا بول اٹھی: ’’بہت دل چسپ باتیں ہیں، یہ کتاب کیا کہتی ہے؟‘‘
جاری ہے۔۔۔

Comments