پنجاب کے شہر چکوال میں مدرسے کے طلبا سے مبینہ زیادتی کے انکشاف پر مہتمم مدرسہ نوید حیدری کا مؤقف سامنے آگیا ہے۔
نوید حیدری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان میں ذرا بھی حقیقت نہیں، طلبا کا تحفظ اور والدین کا اعتماد اولین ترجیح ہے، کلاس میں بچوں پر جسمانی تشدد کی شکایت پر والدین کو بلایا تھا۔
مہتمم مدرسہ نے بتایا کہ 11 نومبر کو والدین کے سامنے دونوں اساتذہ کو ادارے سے فارغ کر دیا تھا، چند بچوں نے 2 اساتذہ کی جانب سے تشدد کی شکایت کی تھی، بچوں کی شکایت سی سی ٹی وی فوٹیج سے درست ثابت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ شکایت پر قاری ذیشان اور قاری انیس کو 11 نومبر کو ہی نکال دیا تھا، انتظامیہ کی تمام تر ہمدردیاں طلبا اور ان کے والدین کے ساتھ ہیں، پولیس تفتیش کر رہی ہے اور مدرسہ ہر ممکن تعان کر رہا ہے۔
چکوال: مدرسے کے کئی طلبہ سے اساتذہ کی مبینہ زیادتی کا انکشاف#ARYNews pic.twitter.com/53SGq8xjPS
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) November 17, 2023
قبل ازیں، یہ خبر سامنے آئی کہ مدرسے میں زیر تعلیم کئی طلبا سے 2 اساتذہ نے مبینہ زیادتی کی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد ایک ملزم انیس کو گرفتار کیا۔
پولیس نے متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ میرے بیٹے سمیت 14 طلبا کو ذیشان اور انیس نے زیادتی کا نشانہ بنایا ملزمان چاقو سے ڈراتے اور جسم پر نشان بناتے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ذیشان اور انیس نامی مدرس نے مجموعی طور پر مدرسہ میں زیر تعلیم 17 طلباء کو باری باری بدفعلی کی اور یہ سلسلہ کئی روز سے جاری تھی۔
صدر پولیس نے متاثرہ 17 طلباء کو میڈیکل کیلیے اسپتال منتقل کیا جہاں ان کا میڈیکل جاری ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق میڈیکل رپورٹ کے بعد نتیجہ آنے کے بعد زیادتی کی تصدیق ہوگی۔