جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

ورلڈ کپ 2023، سابقہ ریکارڈ چکنا چور اور کئی نا قابل یقین ریکارڈز بنے

اشتہار

حیرت انگیز

آئی سی سی ون ڈے ورلڈ کپ کا 13 واں ایڈیشن اختتام پذیر ہوگیا بھارت میں کھیلا گیا یہ میگا ایونٹ اس حوالے سے بھی یادگار رہے گا کہ اس میں کئی نا قابل یقین ریکارڈز بنے۔

ورلڈ کپ کا آغاز 5 اکتوبر کو ہوا جو 19 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا۔ ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والے میگا ایونٹ میں 10 ٹیموں نے شرکت کی اور مجموعی طور پر 48 میچز منعقد ہوئے۔

اس عالمی کپ میں بالخصوص بیٹنگ کے حوالے سے کئی نا قابل فراموش ریکارڈ بنے اور سابقہ ریکارڈز تاریخ کا حصہ بن گئے۔

پہلی بار کسی عالمی کپ میں مجموعی طور پر 23685 رنز بنے اس کے ساتھ ہی سنچریوں اور نصف سنچریوں کا بھی نیا ریکارڈ قائم ہوا۔ اس عالمی کپ میں 40 سنچریاں بنیں جب کہ 158 نصف سنچریاں بنائی گئیں۔

کسی بھی میگا ایونٹ میں پہلی بار تین بار ایک اننگ میں 400 سے زائد رنز اسکور کیے گئے جس میں جنوبی افریقہ نے سری لنکا کے خلاف 428 رنز، بھارت نے نیدر لینڈ کے خلاف 410 اور نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف 401 رنز اسکور کیے جب کہ 22 بار ٹیموں کی اننگ کا ہندسہ 300 کو عبور کر گیا جس میں 10 بار 350 سے زائد اسکور کیا گیا۔

دو بار ایک اننگ میں 399 رنز اسکور ہوئے جب کہ تین بار میچز میں مجموعی طور پر 700 سے زائد رنز بنائے گئے۔ اس کے برخلاف سری لنکا 55 اور جنوبی افریقہ 83 رنز پر کم ترین اسکور پر ڈھیر ہوئیں۔

ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی تو مایوس کن رہی تاہم میگا ایونٹ کے دوسرے میچ میں سری لنکا کے 345 رنز کے ہدف کو حاصل کرکے گرین شرٹس نے عالمی کپ میں سب سے زیادہ ہدف حاصل کرنے والی ٹیم کا اعزاز ضرور اپنے نام کیا۔

ورلڈ کپ میں چوکوں اور چھکوں کی بھی خوب برسات ہوئی اور پورے ایونٹ میں ریکارڈ 644 چھکے اور 2239 چوکے لگائے گئے۔ سب سے زیادہ چھکے لگانے کا اعزاز بھارتی کپتان روہت شرما کے پاس رہا جنہوں نے 11 میچز میں 31 فلک بوس چھکے مارے جب کہ سب سے زیادہ چوکے لگانے والے بھی بھارتی بیٹر ویرات کوہلی رہے جنہوں نے 68 چوکے مارے۔

ویرات کوہلی نے اس ورلڈ کپ میں 765 رنز بنا کر نہ صرف ٹاپ اسکورر رہنے اور ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی ہونے کا اعزاز پایا وہیں انہوں نے 2011 میں اپنے ہی ہم وطن ٹنڈولکر کا ایک میگا ایونٹ میں زیادہ سے زیادہ 673 رنز بنانے کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا جب کہ اسی میگا ایونٹ میں وہ ون ڈے کیریئر کی 50 ویں سنچری بنا کر بھی ایک اور عالمی ریکارڈ اپنے نام کر گئے۔

میکسویل نے افغانستان کے خلاف ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 201 نا قابل شکست اننگ کھیلی جو عالمی کپ کے علاوہ ون ڈے کرکٹ میں بھی دوسری اننگ میں پہلی ڈبل سنچری تھی۔ انہوں نے اسی میگا ایونٹ میں 40 گیندوں پر سنچری بنا کر ورلڈ کپ کی تیز ترین سنچری بنانے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔

ورلڈ کپ میں رنز کے حساب سے سب سے بڑی فتح آسٹریلیا کو ملی جس نے نیدر لینڈ کے خلاف 302 رنز سے فتح پائی جب کہ وکٹوں کے حساب سے نیوزی لینڈ نے دفاعی چیمپئن انگلینڈ کے خلاف 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

جنوبی افریقہ گوکہ سیمی فائنل میں شکست کے بعد خالی ہاتھ وطن واپس لوٹی تاہم اس کے اوپنر ڈی کاک 4 سنچریاں بنا کر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والوں میں سر فہرست رہے اس کے بعد نیوزی لینڈ کے رچن رویندرا اور ویرات کوہلی نے تین تین سنچریاں اسکور کیں۔

ویرات کوہلی نے میگا ایونٹ میں ریکارڈ 50 پلس 9 اننگ کھیلیں جس میں سے تین کو سنچریوں میں تبدیل کیا یوں وہ 6 نصف سنچریاں بنا کر سر فہرست رہے۔

ایک اننگ میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا اعزاز پاکستانی بیٹر فخر زمان کے پاس رہا جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں 128 رنز کی دھواں دھار اننگ میں 11 چھکے لگائے جب کہ میکسویل نے افغانستان کے خلاف ڈبل سنچری اننگ میں 10 چھکے مارے۔
بیٹرز کے لیے جنت رہنے والے اس ٹورنامنٹ میں بولرز کی کارکردگی بھی نمایاں رہی اور مجموعی طور پر 690 وکٹیں گرائی گئیں۔

بولرز کی فہرست میں سب سے کامیاب بھارتی پیسر محمد شامی رہے جو میگا ایونٹ کے ابتدائی چار میچز میں باہر بینچ پر بیٹھے اور جب ہاردیک پانڈیا کے ان فٹ ہونے پر ٹیم میں آئے تو مخالف بیٹرز پر ایسے گرجے اور برسے کہ صرف 7 میچوں میں 24 وکٹیں اڑا کر سب سے کامیاب بولر رہے جس میں تین بار انہوں نے 5 وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ 7 وکٹیں اڑا کر ایک میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا اعزاز بھی اپنے نام کیا اس کے علاوہ وہ ورلڈ کپ کے تمام ایونٹس میں وکٹوں کی تیز ترین نصف سنچری مکمل کرنے والے بولر بھی بن گئے۔

رنز کی برسات میں میگا ایونٹ کے مہنگے ترین بولر نیدر لینڈ کے ڈی لیڈے رہے جنہوں نے ایک میچ میں دس اوور کے کوٹے میں 115 رنز دیے جب کہ ان کے ٹیم میٹ وین بیک 107 اور نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی 100 رنز دے کر اس فہرست میں دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے۔

اہم ترین

ریحان خان
ریحان خان
ریحان خان کو کوچہٌ صحافت میں 25 سال ہوچکے ہیں اور ا ن دنوں اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں۔ملکی سیاست، معاشرتی مسائل اور اسپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہیں۔ قارئین اپنی رائے اور تجاویز کے لیے ای میل [email protected] پر بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

مزید خبریں