بنگلہ دیش میں جنوری میں انتخابات ہونے ہیں تاہم الیکشن سے قبل حکومت کا مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہوگیا ہے اور 139 اپوزیشن رہنماؤں کو سزا سنا دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں آئندہ سال جنوری میں انتخابات ہونے ہیں تاہم اپوزیشن نے حسینہ واجد کی حکومت کی زیر نگرانی الیکشن لڑنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ اور بصورت دیگر الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی ہے اور حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکومت بھی آہنی ہاتھوں سے اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹ رہی ہے اور حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی آ گئی ہے صرف گزشتہ دو دنوں م یں اپوزیشن جماعت کے 139 سینیئر عہدیداروں اور کارکنوں کو سزا سنائی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سزا پانے والوں میں ملک کی مرکزی اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے متعدد کارکن شامل ہیں، جن کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کرنے، آتش زنی اور پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہیں چند ماہ سے لے کر ساڑھے تین سال تک کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
دو پراسیکیوٹرز نے اے ایف پی کو بتایا کہ بی این پی کے کم از کم 137 کارکنوں اور سینیئر عہدیداروں کو ملک کے دارالحکومت ڈھاکا کی دو مجسٹریٹ عدالتوں نے اتوار اور پیر کو جیل بھیج دیا۔ یہ کیسز 2013-2018 کے ہیں جب اپوزیشن نے ہڑتالیں اور ناکا بندی کی تھی۔ انہیں چھ ماہ سے لے کر دو سال تک قید کی سزا سنائی گئی۔
سزا پانے والوں میں بی این پی کے یوتھ ونگ کے سربراہ سلطان صلاح الدین ٹوکو، دو سابق اسٹوڈنٹ ونگ سربراہان اور ایک ضلعی ونگ کا سربراہ شامل ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں 7 جنوری کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جس میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد مسلسل چوتھی بار اقتدار میں رہنے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ امریکا اور دیگر ممالک کی جانب سے انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اپوزیشن جماعت بی این پی گزشتہ ایک برس سے حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے اور غیر جانبدار حکومت کی جانب سے انتخابات کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے تاہم حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ ماننے کے بجائے گزشتہ ماہ سے حزب اختلاف کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے اور تقریباً تمام اعلیٰ قیادت اور ہزاروں کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔