سیالکوٹ: مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف سازش کی کیا ضرورت تھی، مجھے نکال کر ایسا بندہ لایا گیا جس کو گالی کے سوا کچھ نہیں آتا، ہم بار بار غلطیوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے سیالکوٹ میں ورکرزکنونشن سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ سے حسین یادیں وابستہ ہیں، خواجہ آصف سے تعلق کالج کے زمانے سے ہے، خواجہ صاحب نے میرےساتھ نبھائی اور میں نے بھی نبھائی۔
نواز شریف نے بتایا کہ مشکل وقت بھی دیکھے،اقتدارمیں دیکھا،اختلاف بھی دیکھا، اقتدارمیں بھی رہے،حزب اختلاف میں بھی رہے، دونوں برابر چلتے رہے، وزارت عظمیٰ کےسال گنےاورمیری جیلوں ،ملک بدری اورمقدمات کےسال گنیں، جیلوں میں مقدمات اور ملک بدری کی میری مدت زیادہ ہے،ہمت نہیں ہاری۔
ن لیگی قائد کا کہنا تھا کہ نہ 1993میں ہمت ہاری،نہ 1999اور2017میں ہمت ہاری، سال 2017 کے بعد میرے اور میری پارٹی کیخلاف سزاؤں کا سلسلہ کچھ دن پہلے ختم ہوا، بلاوجہ سزاؤں کا سلسلہ چلا، کوئی وجہ تو ہو، مجھے بھی سمجھ نہیں آتی وجہ کیا ہے۔
ساق وزیراعظم نے اپنے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی میدان میں آگے تھے، ہماراروپیہ مضبوط تھا، بلاوجہ حکومت ختم کردی گئی، اگر وہ مومنٹم چلتارہتاتوپاکستان آج دنیاکی مضبوط ترین طاقتوں میں سےایک ہوتا لیکن ہم نے خود ملک کو پٹری سے اتارااوراکھاڑاہے،ہم نےپٹری ہی اکھاڑدی توملک کیسے چلے گا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ جہاں آئےدن وزیراعظم جیلوں میں جاتے ہوں،ملک بدری اورجھوٹی سزائیں ملتی ہوں ملک کیسے چلے گا، اس طرح تو ایک گھر اور ایک فیکٹری اورادارہ نہیں چلتا تو ملک کیسے چلے گا، اگراب بھی سبق نہ سیکھاتوتمہاری داستان نہ ہوگی داستانوں میں۔
انھوں نے کہا کہ یہ سب سوچنے والی باتیں ہیں، ہمارےپاس غلطی کی گنجائش نہیں، اب بھی سبق سیکھناہوگا، ہم تو پہلے ہی اپنی داستان پیچھے چھوڑ آئے ہیں، کیا ملک اس لئے بنایا تھا کیایہ حشر دیکھیں گے؟
سابق وزیراعظم کا گذشتہ دور حکومت کے حوالے سے کہا کہ 1993کو چھوڑیں، زیادہ دورنہ جائیں ، سال اور سال 1997 ،1999کو چھوڑیں، 2017 میں آجائیں،ملک کتنا خوشحال تھا،روپیہ آپ کا مضبوط تھا، 104 روپے کا ڈالر تھا،ایک پیسے کا فرق نہیں آیا، یہاں مہنگائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی، یہاں روٹی4روپے کی تھی،ہرچیز عوام کی پہنچ میں تھی، پاکستان میں تیزی کےساتھ سی پیک بن رہا تھا، لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کاخاتمہ کردیا تھا ، لوگوں کی امیدیں بڑھتی جارہی تھیں۔
ن لیگی قائد نے سوال کیا کہ کیا ضرورت تھی اس وقت کے ججوں کو ہمارے خلاف فیصلے دینے کی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر کروڑوں لوگوں کے وزیراعظم کو5بندوں نے اٹھا کر باہر پھینکا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اتنا خوبصورت ملک تھا ہے،ہم اسے جنت بناسکتے ہیں،پاکستان کے لوگوں میں بہت ہنر ہے،یہ بیان نہیں کر سکتا، سیالکوٹ میں ترقی کابہت پوٹینشنل ہے۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آرٹی ایس کیوں بندکیا،الیکشنوں میں ہیراپھیری کیوں کی گئی، ایسے بندے کو لے آتے ہیں جس کو سوائے گالیوں کے کچھ نہیں آتا، جب بولتا ہے گالی دیتا ہے، کلہاڑا چلاتے وقت ان چیزوں کو نہیں دیکھا گیا کہ کون بندہ کیا کررہا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارےمعاشرےاورکلچرکوتباہ کیاگیا،بہت اچھی قوم تھی ہماری، ملک کاجوحال ہوگیا مجھ جیسا بندہ 10 بار سوچتا ہے ملک کو دوبارہ ڈگر پر لیکر آئیں، ہم بار بار ایسی غلطیاں کرنےکےمتحمل نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے بتایا کہ میرادماغ اوردل بھی ان باتوں سے بھراہواہے، دل زخمی ہونےکےساتھ ساتھ افسوس اس بات کا ہے کیا بننے جا رہے تھے کیا بن گیا، جونقصان ہوگیا ہے وہ بہت بھاری ہے،اسے ریپیئر کرنا ہمارافرض اورڈیوٹی ہے، ملک کے نقصان کوہم نے پورا کرنا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تا کہ ہمارےساتھ ظلم ہواہےلیکن ملک کیخلاف کبھی کوئی کام نہیں کیانہ کرینگے، یہ بہت قیمتی ملک ہے ہمارا ، جو 70 سال میں اس ملک کےساتھ کیاگیاوہ کسی اورملک کےساتھ نہ ہو، ایسے بندے کو لانے کیلئے ہم خودذمہ دار ہے،وہ آیانہیں تھا لایا گیا تھا۔