وطن عزیز میں معصوم اور سادہ لوح افراد کو ’پیری فقیری‘ کے نام پر لوٹنے کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے، اس مافیا کے کئی کارندوں کی پہنچ بڑی طاقتور اور بااثر شخصیات تک ہوتی ہے۔
جعلی پیر کا ایک ایسا ہی واقعہ پنجاب کے شہر کے گوجرہ کے علاقے بہاری کالونی میں بھی پیش آیا جہاں ایک نہیں دو انکشافات ہوئے پہلا یہ کہ سگریٹ کے دھوئیں سے جن نکالے جارہے تھے اور دوسرا یہ کہ نکالنے والا کوئی مرد نہیں بلکہ پیر مرد کے بھیس میں ایک نوجوان لڑکی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے اس نام نہاد آستانے پر ایک کامیاب کارروائی کی اور سگریٹ کے دھوئیں سے جن نکالنے والی “جعلی پیرنی” کے اپنے “جن” نکال دیے۔
جعلی پیرنی کے اس مکروہ دھندے کے ساتھ اس کے والدین اور شوہر سمیت پورا خاندان ملوث ہے، نازنین کوثر عرف سجاد علی عرف گلاب شاہ نے اپنی جنس کی تبدیلی کی جھوٹی کہانی سرعام ٹیم کو مرید سمجھ کر سنائی تھی جسے خاموشی سے ریکارڈ کرلیا گیا تھا۔
سگریٹ کے دم کرنے والی جعلی پیرنی نے ٹیم سرعام کے نمائندوں کو عورت سے مرد بننے کی حیران کن تفصیلات بتائیں جو یقیناً جھوٹی تھیں، اس نے بتایا کہ مجھے بڑے مرشد کے ساتھ41روز تک ایک حجرے میں بند رکھا گیا تھا۔
اس کے بقول وہ پھر عورت سے مرد بن گئی، اس کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے معافی مانگی اور بہت بار منع کیا لیکن مرشد مجھے یہ فیض دینے پر بضد تھے اور 41 دن بعد باہر نکلنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ اب تم کو نیا روپ مل گیا ہے اور اب تمہارا نام سجاد علی شاہ عرف گلاب شاہ ہے۔
نازنین کوثر عرف سجاد علی عرف گلاب شاہ نے بتایا کہ اس نے شناختی کارڈ میں نام اور جنس کی تبدیلی کیلئے نادرا کے دفتر میں درخواست بھی دے رکھی ہے اور نادرا افسر میڈیکل کرنے کے بعد حیران بھی ہوا اور اب میں ایک مکمل مرد ہوں۔
اس کے نام نہاد آستانے پر آنے والے مریضوں کو 60 سے 70 سگریٹوں کا دھواں پھونکا جاتا تھا اور بعض اوقات جن نکالنے کیلئے جلتا ہوا سگریٹ مریض کی ناک میں زبردستی داخل کردیا جاتا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ اس کے گھر یا نام نہاد آستانے سے نشے کے انجکشنز بھی برآمد ہوئے۔
بعد ازاں تمام تر ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ ٹیم سرعام نے مقامی پولیس اور لیڈی اہلکاروں کے ہمراہ بہاری کالونی پہنچ کر اس سے اس پوری کہانی کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی جس پر ٹیم کو دیکھتے ہی اس کے چہرے کا رنگ فق ہوگیا۔
اس وقت جعلی پیرنی کے آستانے پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور ملحقہ کمرے میں پیرنی نازنین کوثر ایک خاتون کا سگریٹ کے دھوئیں سے جن نکالنے کا ڈھونگ رچا رہی تھی، پورا کمرہ سگریٹوں کے بدبودار دھوئیں سے اٹا ہوا تھا۔
سوالات پوچھنے پر اس نے بہت لیت و لعل اور ڈھٹائی سے کام لیتے ہوئے جان چھڑانے کی پوری کوشش کی اور بالآخر اسے یہ کہنا پڑا کہ میرا اصل نام نازنین کوثر ہی ہے، اس کا کہنا تھا کہ مجھ پر پیر کی حاضری ہوتی ہے۔
ٹیم سرعام کے مطابق مریض کے منہ پر سگریٹ کے دھوئیں پھونکنا ایک نفسیاتی حربہ ہے جس کے تحت اتنا زیادہ دھواں مارا جاتا کہ مریض کو بے حال ہو کر اس صورتحال سے جان چھڑانے کیلیے کہنا پڑتا کہ وہ اب ٹھیک ہے۔
اس جعلی پیرنی کے آستانے کے کوڑے دان اور واش روم سے درجنوں کی تعداد میں نشہ آور انجکشن بھی برآمد ہوئے جس پر اس کی ماں کا یہ جواب تھا کہ مجھے پٹھوں کے درد کی شکایت ہے لہٰذا یہ انجکشن میں استعمال کرتی ہوں۔
میڈیکل ٹیم کے معائنے اور تصدیق کے بعد ثابت ہوا کہ مذکورہ انجکشنز نشہ آور اور صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں جس کے بعد پیرنے ااور اس کے حواریوں کو تھانے منتقل اور ان کیخلاف مقدمے درج کرانے کا کہا گیا تو یہ سنتے ہی جعلی پیرنی اور اس کے حواری معافی تلافی پر اتر آئے اور آئندہ ایسا کام نہ کرنے کا عہد کیا اور تحریری طور پر معافی بھی مانگی۔