کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی چیز بیکار نہیں ہوتی بس اس کی اہمیت کو سمجھنے اور اس کو استعمال کرنے کی صلاحیت رکھنے والا ذہن درکار ہوتا ہے۔
ایسے ذہین لوگوں میں پشاور سے تعلق رکھنے والی سوشل اسٹڈی کی ٹیچر نادیہ قریشی بھی ہیں جو گھریلو کچرے (کاٹھ کباڑ) کو اپنے ہنر سے کارآمد بنا دیتی ہیں۔
سالڈ ویسٹ سے خوبصورت فن پارے (ڈیکوریشن پیس) بنانا اب مشکل نہیں، نادیہ قریشی کے بنائے گئے ماحولیاتی آلودگی کم کرنے والے فن پارے اپنی مثال آپ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کیلئے خطرے کا باعث ہے جس کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینا بہت ضروری ہے تاکہ ہر شخص انفرادی طور پر اس کے سدباب کیلیے اپنا کردار ادا کرسکے۔
نادیہ قریشی کا کہنا تھا کہ جو چیزیں وقت کے ساتھ ضائع نہیں ہوتیں جن میں پلاسٹک کی بوتلیں وغیرہ شامل ہیں ان کو اٹھا کر انہیں ری سائیکل کرنے کا خیال آیا اور اس کیلیے میں نے خواتین کو بھی ٹریننگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ ان چیزوں کا انتخاب انہوں نے اس لیے کیا کیونکہ زیادہ تر لوگ یہ پلاسٹک کے ڈبے وغیرہ نالیوں میں پھینکتے ہیں اور ماحول کیلئے پلاسٹک کافی خطرناک بھی ہوتا ہے۔
اس لیے انہوں نے پلاسٹک کے ڈبوں کو کارآمد بنانے کے لیے انہیں پینٹ کرنا اور کاغذ کے گتوں سے فن پارے تخلیق کرنے کا کام شروع کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے فن پارے بنانے کا طریقہ دیگر لوگوں سے کافی منفرد ہے، فن پاروں میں ایسی چیزوں کو استعمال کرتی ہوں جن سے ہوا میں کیمیکل کا اخراج نہ ہو مثال کے طور پر مختلف گتے کے ڈبے وغیرہ۔