ہفتہ, نومبر 16, 2024
اشتہار

ایچ آئی وی ’’ایڈز‘‘ قابل علاج مرض ہے!! لیکن کیسے ؟

اشتہار

حیرت انگیز

وطن عزیز میں بدقسمتی سے منشیات کے عادی افراد میں ہپیٹائٹس، ایچ آئی وی اور ایڈز بڑھنے کے قوی خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2010 میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 75ہزار سے بڑھ کر 2022 میں دو لاکھ 70ہزرا سے تجاوز کرگئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں نہ صرف منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ منشیات کے عادی افراد میں ایڈز پھیلنے کی شرح ہر دوسرے سال دگنی ہوتی جارہی ہے جو ارباب اقتدار کیلیے لمحہ فکریہ ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال میں ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر کے انچارج ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے ایڈز کے پھیلاؤ اور اسکی روک تھام کے حوالے سے ناظرین کو آگاہی فراہم کی۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ ایڈز لاعلاج مرض نہیں یہ بالکل ایساہی ہے جیسے شوگر یا بلڈ پریشر جب تک یعنی زندگی بھر ان دوائیں استعمال کرتے رہیں گے تو یہ کنٹرول میں رہتی ہیں اسی طرح ایڈز یا ایچ آئی وی بھی ہے، اس کا علاج بھی متواتر طریقے سے ہی کیا جاتا ہے۔

ایڈز اور ایچ آئی وی میں کیا فرق ہے؟

ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے کہا کہ ایڈز اور ایچ آئی وی دو علیحدہ مرض ہیں، اگر کوئی شخص ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہے اور علاج کے ذریعے وہ نارمل زندگی گزار رہا ہے لیکن ایڈز بیماریوں کے مجموعے کا نام ہے کیونکہ جب ایچ آئی وی ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو ہماری قوت مدافعت (امیون سسٹم )کو ختم کردیتا ہے۔

یہ وائرس کئی سال تک خاموشی سے جسم کے مدافعتی نظام کے خلاف اپنا کام کرتا رہتا ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب یہ اس امیون سسٹم کو ناکارہ بنا دیتا ہے اور ایڈز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یو ں کہا جا سکتا ہے کہ ایچ آئی وی کا وائرس ایک وجہ ہے جبکہ ایڈز اس وجہ سے ہونے والی ایک مہلک بیماری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایڈز اور ایچ آئی وی کے مریضوں کی بروقت تشخیص ہوجائے تو 3 سے 6ماہ کے دوران وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہوگا کہ مذکورہ مریض ایڈز یا ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کا سبب بھی نہیں بنے گا۔

ایچ آئی وی وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کے انتقال خون اور میڈیکل سرنج کے بار بار استعمال سے بھی ایڈز منتقل ہو سکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ انجکشن لگانے کیلئے سرنج ہمیشہ ڈسپوزبل ہی استعمال کی جائے۔

اسی طرح ایڈز متاثرہ ماں سے بچے میں بھی منتقل ہو جاتا ہے تاہم یہ مرض معمول کے انسانی رابطوں جیسا کہ ہاتھ ملانے، گلے ملنے، ایک برتن یا کمرہ استعمال کرنے سے نہیں منتقل ہوتا لیکن اگر متاثرہ شخص کے جسم سے خون یا کوئی رطوبت خارج ہو رہی ہو اور وہ صحت مند شخص کے جسم میں داخل ہو جائے تو اس سے یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ البتہ یہ کوئی موروثی بیماری نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا علاج حکومتِ پاکستان کے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت بلا معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 20 ٹریٹمنٹ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں سے مریضوں کو مفت ادویات دی جاتی ہیں اور ان کے کھانے سے وائرس جسم کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں رہتا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں