جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری وحشیانہ بمباری میں ممتاز سائنسدان سفیان طائیح اہل خانہ سمیت شہید ہوگئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے غزہ شہر کے شمال مشرق میں 30 کلو میٹر کی دوری پر بمباری کی جس میں سائنسدان اہل خانہ سمیت شہید ہوئے۔
فلسطین کی وزارت تعلیم نے سفیان طائیح اور اہل خانہ کے شہید ہونے کی تصدیق کر دی۔ سفیان طائیح غزہ کی اسلامی یونیورسٹی کے صدر تھے جبکہ طبیعیات اور ریاضی میں کے محقق بھی تھے۔
حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم ہونے کے فوراً بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کا آغاز کیا جس میں اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ اسرائیلی حملوں میں غزہ کی الشفاء اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر حمام اللّٰہ اہل خانہ سمیت شہید ہوئے تھے۔ شہادت سے قبل انہوں نے اپنے آخری انٹرویو میں کہا تھا کہ مریضوں کو چھوڑ کر نہیں جاوں گا انہیں میری ضرورت ہے۔
بعدازاں، 27 نومبر کو حماس کی جانب سے باضابطہ طور پر اعلان کیا گیا کہ تنظیم کے عسکری بازو القسام بریگیڈز کی ملٹری کونسل کے رکن اور غزہ کے شمالی حصے کے کمانڈر احمد الغندور المعروف ابو انس اسرائيل کے خلاف جاری حالیہ جنگ میں شہید ہوئے۔
اسرائیل نے احمد الغندور کی شہادت کو اپنی ایک بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔ احمد الغندور حماس کے انتہائی اہم کمانڈر تھے جو 1984 سے مصروف جہاد تھے اور 39 سال میدان جنگ میں رہے۔