سعودی عرب میں غاروں کے امور کے اسکالر اسماعیل المسعود نے القارہ کے پہاڑی غاروں سے جڑے اہم حقائق کے حوالے سے بتایا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسماعیل المسعود کا کہنا تھا کہ ’الاحسا کمشنری میں ’القارہ‘ پہاڑ راہداریوں اور غاروں پر مشتمل ہے، ان میں سے بعض بند اور دیگر کھلے ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ القارہ پہاڑ کے غار ساڑے 3 ہزار سال پرانے ہیں، ابتداء میں یہاں بڑی تعداد میں لوگ آباد تھے جبکہ غاروں کی تعداد 18 ہے۔
اسماعیل المسعود نے مزید بتایا کہ لوگوں نے اُس زمانے میں پہاڑوں کی چٹانوں کو تراش کر گھر بنائے۔ پہاڑی گھروں کی چھتوں پر رنگ کیا تاکہ وہ رطوبت سے محفوظ رہ سکیں۔
’العید نامی غار ہے جہاں عید کی نماز کی ادائیگی بھی جاتی تھی، بعض ایسے ہیں جہاں شادی کی تقریبات ہوتی تھیں۔
اسماعیل المسعود کے مطابق ’القارہ پہاڑ کے غاروں کے بعض راستے دشوار گزار ہیں۔ قریبی آباد لوگ یا ماہرین ہی ان غاروں کے راستوں کی گتھیاں سلجھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب سعودی عرب میں پائے جانے والے عجیب وغریب اشکال کی ہزاروں سال قدیم چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر منظر عام پر آنے کے بعد لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
سعودی عرب کے رفحا کمشنری کے مغرب میں ہزاروں سال قدیم عجیب و غریب شکل کی چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر منظر عام پر آنے کے بعد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئے سیاحوں کے ساتھ عام افراد بھی بڑی تعداد جوق درجوق انہیں دیکھنے کے لیے وہاں کا رخ کر رہے ہیں اور انہیں دیکھ کر حیران ہو رہے ہیں۔
اس حوالے سے رفحا کمشنری میں آثار قدیمہ کے ماہر عبدالرحمن التویجری کا کہنا ہے کہ عجیب و غریب شکلوں والی چٹانیں اور تاریخی حجری نوادر رفحا کمشنری کے مغربی مقام سے 60 کلو میٹر دور ’السھلہ‘ میں واقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ السھلہ میں حجری قطاعات مختلف سائز کے ہیں جن میں انتہائی چھوٹے بھی ہیں اور بہت بڑے بھی ہیں۔ ان کی شکلیں بھی ایک جیسی نہیں اور ایسا لگتا ہے یہ ہزاروں سال پرانے ہیں۔