منگل, نومبر 19, 2024
اشتہار

بینائی سے محروم سعودی طالبہ کی زندگی ایک جملے نے بدل دی ؟

اشتہار

حیرت انگیز

باہمت سعودی خاتون ’اسماء الکاف‘ بینائی سے محرومی کے باوجود اپنے بلند عزم و حوصلے کے بنیاد پر کامیابیوں کی منازل طے کرتی چلی گئیں، تاہم ان کی کامیابی میں بنیادی کردار ایک جملے نے ادا کیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسماء الکاف کا کہنا تھا کہ بچپن سے میری نظر کمزور تھی، تاہم ثانوی اسکول تک پہنچنے پر میری بینائی مکمل طور پر چلی گئی اور میں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ میری زندگی کے رنگ پھیکے پڑ گئے۔

اسماء الکاف نے بتایا کہ ڈپریشن کے 14 سال بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی جدہ میں ایک ٹریننگ کورس کرتے ہوئے ’منیرہ‘ سے ملاقات ہوئی جس کے ایک لفظ نے میری زندگی کو ہی بدل کر رکھ دیا۔

- Advertisement -

الکاف نے بتایا کہ ’منیرہ نے مجھ سے چند سوالات کئے لیکن میرا ہر جواب نفی میں تھا، اس پر منیرہ نے مجھ سے دریافت کیا کہ کیا تم تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا کہ میرے پاس کوئی سرٹیفکیٹ نہیں جس کی بنیاد پر میں تعلیم مکمل کرسکوں۔

اسماء الکاف نے کہا کہ میں نے منیرہ سے کہا کہ تعلیم کے حوالے سے جو شرائط ہیں وہ میری پوری ہونا بہت مشکل ہیں کیونکہ میں نابینا ہوں۔

الکاف کا کہنا تھا کہ منیرہ نے یہ کہہ کر کہ ’روشنی بصیرت کی ہوتی ہے بصارت کی نہیں‘ بس اس جملے نے مجھے ناقابل تسخیر عزم و حوصلہ دیا۔

الکاف کے مطابق منیرہ نے یونیورسٹی میں نے میرے داخلے کی تمام کارروائی ازخود انجام دی اور بالاخر نفسیاتی علوم میں گریجویشن امتیازی نمبروں سے کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

سعودی عرب: القارہ کے پہاڑی غاروں کے پُر اسرار راز ؟

الکاف نے مزید بتایا کہ میں یونیورسٹی کی ڈگری ملنے پر میں یونیورسٹی میں رضاکار بن گئی۔ معذوروں کے کلب کی قیادت مجھے سونپ دی گئی، اس کے بعد کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کے اندر اور باہر رضاکار خواتین کی متعدد ٹیموں کا حصہ بن گئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں