اوسلو: نوبل انعام وصول کرنے کی تقریب میں شرکت کی بجائے نرگس محمدی ایرانی جیل میں بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہو گئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوبل امن انعام یافتہ ایرانی خاتون نرگس محمدی، جو اس وقت خواتین کے حقوق کے لیے اپنی سرگرمی کے باعث جیل میں قید ہیں، کے اہل خانہ نے گزشتہ روز کہا ہے کہ وہ جیل میں ایک نئی بھوک ہڑتال شروع کر رہی ہیں۔
نرگس محمدی کو ناروے کے شہر اوسلو ميں آج اتوار کو نوبل امن انعام دیے جانے کے لیے باقاعدہ تقريب منعقد ہو رہی ہے، اوسلو میں نرگس محمدی کے شوہر طغی رحمانی، ان کے جڑواں بچوں علی اور کیانا رحمانی، اور ان کے بھائی حامد رضا محمدی ان کی نمائندگی کرنے پہنچے ہیں۔ ہفتے کو نیوز کانفرنس میں طغی رحمانی نے بتایا کہ ایران میں بہائی مذہبی اقلیت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وہ نئی بھوک ہڑتال کرنے جا رہی ہیں۔
نرگس رحمانی کو اکتوبر ميں ’ايران ميں عورتوں کے ساتھ زيادتيوں کے خلاف لڑنے‘ پر اس سال کے ليے نوبل انعام کا حق دار قرار ديا گیا تھا۔ اس موقع پر طغی رحمانی نے بتايا کہ ايران ميں بہائی برادری کے کئی اہم رہنما بھی اس وقت بھوک ہڑتال پر ہيں اور اسی ليے نرگس نے بھی يہ وقت چنا۔
واضح رہے کہ ايران کی بہائی برادری ایک بڑی مذہبی اقلیت ہے، جن کے نمائندگان کا کہنا ہے کہ ان کی کمیونٹی کو معاشرے میں کئی معاملات میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
51 سالہ نرگس محمدی پچھلے برس ستمبر ميں تہران ميں زير حراست مہسا امينی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والی تحريک کی اہم آواز ہيں، نرگس کو مجموعی طور پر 13 مرتبہ گرفتار کيا گيا اور 5 مرتبہ سزائے قيد سنائی گئی جن کی مدت 31 سال بنتی ہے، جب کہ ساتھ ہی انھيں 154 کوڑے بھی مارے جانے ہيں۔
پچھلے 20 برسوں کا کچھ وقت انھوں نے آزاد گزارا تو کچھ وقت جيلوں ميں۔ آخری مرتبہ وہ 2021 سے زير حراست ہيں، اور فرانس میں مقیم اپنے بچوں سے ملے ہوئے انھیں 8 سال ہو چکے ہيں۔