جسم میں وٹامنز کی متوازن مقدار مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کیلیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، لیکن وٹامنز کے حصول کیلئے ازخود کوئی گولی یا کیپسول کھانا مہنگا بھی پڑسکتا ہے۔
وٹامنز سے وائرل ذرات اور مختلف امراض انسانوں کے پاس نہیں بھٹکتے، تاہم وٹامنز کھانے کا مقررہ وقت کا تعین نہایت ضروری ہے، اگر ایسا نہ ہوا تو ان کے مضر اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں اور وٹامنز کو سپلیمنٹس کے طور پر کھانے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔
وٹامنز کے کیپسول صحت کے لئے بڑا خطرہ بھی بن سکتے ہیں لہٰذا اس بات کا بھی خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ استعمال سے پہلے کون سی باتوں کا علم ہونا چاہیے؟
آج کل وٹامن ای کے کیپسول کے بارے میں بہت سننے میں آرہا ہے کہ اگر اپ کو جلد کا، بالوں کا یا اس کے علاوہ ناخنوں کا یا دیگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو اس میں وٹامن سی کے کیپسول استعمال کریں لیکن ہم آج آپ کو یہ بتائیں گے کہ کیا واقعی یہ کیپسول آپ کے لئے ہے یا نہیں؟
کیونکہ اگر یہ وٹامن غیرضروری طور پر اپنی خوراک میں شامل کیا تو یہ آپ کی جان کے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے، لہٰذا اس کو استعمال کرنے کے لئے بنیادی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے۔
وٹامن ای کی روزانہ مقدار میں دل، گردوں، جگر، دماغ اعصاب کے لئے بہت ضروری ہے، یہ بہت شاندار وٹامن ہے تاہم اس کی زیادتی بہت خطرناک ہوسکتی ہے اس لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق اس کی خوراک 15 ملی گرام روزانہ ہے، اس کے کیپسول عام طور پر 200 یا 400 ملی گرام میں دستیاب ہیں جبکہ ہماری جسمانی ضرورت روزانہ 14 سال یا اس سے زیادہ کی عمر میں 15 ملی گرام ہے۔
لیکن پھر بھی اگر آپ 200 ملی گرام والا کیپسول کھا رہے ہیں تو ایک دن چھوڑ کر کھائیں تاکہ خوراک ضرورت سے زیادہ نہ ہوجائے، اس کے علاوہ یہ وٹامن دل اور شوگر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ہے لیکن اگر دل کے مریض اس کا باقاعدہ اور مسلسل استعمال کریںگے تو اس سے ان کے ہارٹ فیل ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
وٹامن ای ویجیٹیبل آئل، سبز پتوں والی سبزیوں، انڈے، مچھلی، نٹس ، بینز وغیرہ میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جس طرح کسی بھی وٹامن کی کمی جسم کے لئے اچھی نہیں ہوتی اسی طرح اس کی زیادتی بھی آپ کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔
ملٹی وٹامنز کا دن میں ایک سے زیادہ کیپسول نہ کھائیں اگر حاملہ خاتون کو ملٹی وٹامنز سے ہٹ کر آئرن کی مقدار زیادہ چاہیے ہو تو ملٹی وٹامنز کی دن میں دو بار کیپسول لینے کے بجائے آئرن یا مطلوبہ وٹامنز کی مقدار بڑھائیں، اپنی صحت کے مطابق وٹامنز کا انتخاب اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔