ہفتہ, ستمبر 28, 2024
اشتہار

سال 2023 : پاکستانی سیاست میں رونما ہونے والے اہم واقعات پر ایک نظر

اشتہار

حیرت انگیز

سال 2023 کا اختتام ہونے جارہا ہے ، پر سال کی طرح پاکستان میں رواں سال کے دوران کئی ہنگامہ خیز واقعات رونما ہوئے، جس نے ملکی سیاسی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

یوں تو رواں سال پاکستانی سیاست میں کئی واقعات رونما ہوئے لیکن یہاں ہم چند اہم واقعات پر نظر ڈالتے ہیں۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل اور الیکشن کا تنازعہ

- Advertisement -

رواں سال 14 جنوری کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے پنجاب کی 17ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیا جبکہ 18 جنوری کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے خیبر پختونخوا کی 11ویں صوبائی اسمبلی کو تحلیل کیا۔

جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر صدر نے الیکشن کمیشن کی تجویز پر پنجاب میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کی منظوری دی تھی جبکہ گورنر خیبر پختو نخوا نے 28 مئی کو صوبے میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں وہ اپنے اس اعلان سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

انتخابی شیڈول جاری کرنے کے باوجود 23 مارچ کو الیکشن کمیشن نے پولیس اہلکاروں کی کمی اور فوجی اہلکاروں کی عدم فراہمی کو جواز بناتے ہوئے پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کردیے تھے۔

جس کی پیروی میں گورنر خیبرپختونخوا نے بھی صوبے میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی تھی۔

پی ٹی آئی نے پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ،جس پر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 اکتوبر کو انتخابات کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور پنجا اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول بحال کرتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کی تاریح دی۔

آئین کے آرٹیکل (1) 224 کے تحت اگر اسمبلیاں مدت پوری ہونے سے قبل تحلیل کر دی جائیں تو اس کے بعد 90 دن میں الیکشن کروانے لازم ہیں۔

تاہم تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک ان دونوں صوبوں میں بھی انتخابات نہیں ہو سکے اور اب یہ انتخابات بھی دیگر صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ ہی منعقد ہونے کا اعلان کیا گیا ہے۔

انتخابات میں التوا کی سرکاری وجہ سابقہ حکومت کی جانب سے نئی مردم شماری کی منظوری بتائی گئی تھی جو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دی گئی۔

سابقہ حکومت کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن کو ملکی آبادی کے تازہ تخمینے کی بنیاد پر انتخابی حلقوں کی از سر نو حد بندی کرنی ہوگی۔

بانی پی ٹی آئی کی تقاریر و بیانات دکھانے پر پابندی عائد

رواں سال 5 مارچ کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چینلز پر چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر و بیانات دکھانے پر پابندی عائد کی۔

پیمرا نے تمام سیٹلائٹ چینلز کو ہدایت جاری کی گئی کہ عمران خان کا بیان، گفتگو یا خطاب چینلز پر لائیو یا ریکارڈڈ نشر نہ کیا جائے وہ اشتعال انگیر بیانات سے ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

زمان پارک آپریشن

رواں سال مارچ میں پولیس پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو گرفتار کرنے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک پہنچی تو وہاں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔

پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران گاڑیاں اور ٹریفک سیکٹر میں سرکاری تنصیبات کافی نقصان پہنچا۔

اس تصادم میں 3 واٹر کینن اور پولیس کی 10 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ جبکہ ایک بس کو بھی جزوی نقصان پہنچایا گیا اور واٹر ٹینکر کو مکمل طور پر جلا دیا گیا۔ اس طرح 3 واٹر کیننز کا ساڑھے 58 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، جب کہ 42 لاکھ 50 ہزار مالیت کا واٹر ٹینکر مکمل طور پر جلا دیا گیا۔

زمان پارک میں تمام گاڑیوں کا1 کروڑ 10 لاکھ 90ہزار روپے کا نقصان ہوا جبکہ ٹریفک سیکٹر شادمان میں 8 موٹرسائیکلیں بھی جلا دی گئیں جن کی مالیت 23 لاکھ روپے تھی۔

وائر لیس سیٹس اور کمیونیکیشن سسٹم کو 35 لاکھ جبکہ کیمرے، کمپیوٹر سسٹم، چھتریوں کی مد میں 11 لاکھ کا نقصان پہنچایا گیا اور پیٹرول بم کی وجہ سے لگنے والی آگ سے روزنامچے کا 3 سال کا ریکارڈ جل گیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے 8ججز کیخلاف ریفرنس

اپریل میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے 8ججز کیخلاف آئین کے آرٹیکل 209 اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا۔

سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس میں چیف جسٹس بندیال کے علاوہ 8ججز جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک ، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید کو بطور فریق شامل کیا گیا ہے۔

ریفرنس کے متن میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس بندیال نے پارلیمنٹ کے منظورکردہ بل کو سماعت کیلئے مقرر کرکے اختیارات سے تجاوز کیاہے، چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کے بل کی سماعت کیلئے اپنی سربراہی میں غیرآئینی طور پر8 رکنی بنچ تشکیل دیا ، چیف جسٹس درخواستوں کی سماعت کیلئے بنچ کی خود سربراہی کر کےمس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے جبکہ باقی سات ججز بھی پارلیمنٹ کے بل پر سماعت اور اسے معطل کر کے آئین ، قانون اور کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

نو مئی سانحہ

9 مئی 2023 کو سابق پاکستانی وزیر اعظم کو اسلام آباد میں ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، جس کے بعد ان کی پارٹی نے مظاہروں کی کال دی۔

گرفتاری کے ساتھ ہی اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور سمیت ملک بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے ، ملک بھر میں ہوئے پُرتشدد احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے فوجی تنصیبات، بشمول کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ اور پاکستان بھر میں ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا۔

مظاہروں میں شدت آنے کے بعد وزارت داخلہ نے ملک بھر میں موبائل ڈیٹا سروسز معطل کرنے کا حکم دیا اور مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریاں بھی شروع کر دی گئی۔

آڈیو لیکس کی تحقیقات

20 مئی کو حکومتِ پاکستان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن تشکیل دیا، کمیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان شامل تھے۔

جس کے بعد س کمیشن کے قیام کے خلاف پی ٹی آئی اور دیگر نے درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔

عدالت نے سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کمیشن کو آئندہ سماعت تک مزید کارروائی سے روک دیا تھا اور عدالت نے آڈیو لیکس پر تحقیقاتی کمیشن کے بارے میں حکومتی نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا تھا۔

فوجی عدالتوں میں سویلیز کا ٹرائل

9 مئی کو سابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتار کے بعد ملک بھر میں ہوئے پُرتشدد احتجاج کے دوران فوجی تنصیبات اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

جس کے بعد فوج نے اس دن کو ملکی تاریخ کا ایک ’سیاہ باب‘ قرار دیا تھا اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا ۔

سانحہ 9 مئی کے بعد حکومت نے مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی اور فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی توثیق کی تھی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے اور ان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا ہے، فوجی عدالتوں میں ٹرائل میں جو قصور وار ثابت نہیں ہو گا وہ بری ہو جائے گا۔

سربراہ پی ٹی آئی کو قید کی سزا اور5 سال کی نااہلی

5 اگست 2023 کے دن اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سنائی۔

جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ سربراہ پی ٹی آئی  الیکشن ایکٹ 174 کے تحت تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید چھ ماہ قید کی سزا کاٹنا ہو گی۔

بعد ازاں سربراہ پی ٹی آئی کو پانچ سال کے لیے سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ہے اور پولیس نے ان کو ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا۔

 اسمبلیوں کی تحلیل

اگست میں پاکستان میں سال 2018 کے عام انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست 2023 کی رات 12 بجے مکمل ہوئی اور اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے مقررہ مدت سے قبل ہی نو اگست کو اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کی گئی اور صدر مملکت کے دستخط کے بعدقومی اسمبلی تحلیل ہو گئی ۔

11 اگست کو گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کی۔

12 اگست کو گورنر بلوچستان ملک عبدالوی کاکڑ نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کی۔

 شہباز حکومت کا اختتام اور نگراں حکومت کا قیام

14 اگست کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک کے 8 ویں نگراں وزیر اعظم کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھایا، جس کے ساتھ ہی شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت ختم ہوگئی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نومنتخب نگراں وزیراعظم سے حلف لیا۔

انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کے ٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن کامیاب ہو سکے، پھر وہ 2013 میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے اور جب بلوچستان عوامی پارٹی بنی تو ان کے بانی رہنماؤں میں شامل رہے۔

انوار الحق کاکڑ 2018 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین بھی رہے۔

بعد ازاں 17 اگست کو جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے سندھ کے نگران وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا جبکہ 18 اگست کو علی مردان ڈومکی نے نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کا حلف اٹھایا۔

سانحہ جڑانوالہ

رواں سال 17 اگست کو پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے پر مشتعل افراد نے چار گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی تھی ، جس کے بعد پولیس نے سو سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اورضلع بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی گئی۔

پولیس نے جڑانوالہ واقعے کے دونوں مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا تھا ، گرفتار ملزمان سگے بھائی ہیں، بعدازاں سانحہ جڑانوالہ 2 افراد کی ذاتی رنجش کے باعث پیش ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، ملزم پرویز نے ذاتی رنجش پر مخالف راجہ عمیر کو پھنسانے کیلئے ہولناک منصوبہ تیار کیا تھا۔

نئے چیف جسٹس کی تعیناتی

رواں سال 21 جون کو صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی جس کے بعد وزارت قانون نے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر ہوگا۔ صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی۔

بعد ازاں 17 ستمبر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدر مملکت عارف علوی نے ان سے حلف لیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے فیصلوں کے اندر ہمیشہ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر زور دیا، بطور جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بہت سے اہم فیصلے دیے میں جن میں عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کیلیے محترم کا لفظ استعمال نہ کرنے کی آبزرویشن دینا شامل ہے۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں اور پارٹی چھوڑنے کا اعلانات

نو مئی کو ملک بھر میں ہونے والے ہنگاموں بالخصوص فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد پی ٹی آئی زیرِ عتاب رہی اور پی ٹی آئی کے کئی رہنما اور ہزاروں کارکن گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

نو مئی کے واقعات کے بعد کئی پی ٹی آئی کے سابق ممبران اسمبلی یا رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ ان میں وہ رہنما بھی شامل ہیں جو جماعت میں نمایاں مقام رکھتے تھے اور مظاہروں کے بعد گرفتار کر لیے گئے تھے۔

ان میں سے کچھ نے دو یا چار دن جیل میں گزارنے کے بعد رہائی پر پریس کانفرنس کے ذریعے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کیا تو کچھ نے بغیر گرفتاری اور پریس کانفرنس ہی کے پی ٹی آئی سے دوری اختیار کرنے کا اعلان کیا جبکہ کچھ اب بھی زیرِحراست ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ، سائفر میں گرفتاری

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سربراہ پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں تین سال کی سزا معطل کر دی گئی ، جس کے بعد انھیں اڈیالہ جیل میں ہی سائفر کیس میں گرفتار کرلیا گیا۔

30 ستمبر کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ااے) نے کیس سے متعلق چالان آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت میں جمع کرایا، جس میں سربراہ پی ٹی آئی کو قصوروار قرار دیا گیا۔

سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت سربراہ پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرچکی ہے تاہم سربراہ پی ٹی آئی نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

عدالت سائفر کیس کی کارروائی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کرچکی ہے، عدالت کے حکم نامے میں کہا گیا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر سائفر کیس کی کوئی کارروائی نشر نہیں ہو گی۔

نواز شریف کی وطن واپسی اور عدالتوں میں جیت

21 اکتوبر 2023 کے دن تین مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد وطن واپس آئے ، ان کی واپسی کا اولین مقصد آئندہ عام انتخابات سے قبل اپنی جماعت ن لیگ کو سیاسی طور پر منظم اور مضبوط کرنا ہے۔

ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ العزیزیہ کیس میں نواز شریف کو سات سال قید کی سزا ملی تھی تاہم وہ قید کی سزا ادھوری چھوڑ کر نومبر دو ہزار انیس میں لاہور سے علاج کے سلسلے میں آٹھ ہفتوں کے لیے بیرون ملک گئے تھے۔

نیب نے نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس ، العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس اور فلیگ شپ ریفرنس دائر کئے تھے، واطن واپسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں قید کی سزا پر نا اہل پانے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باعزت بری کیا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کورٹ کی سزا کالعدم قرار دے چکی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس نیب کی جانب سے واپس لینے پر ختم کردیا گیا تھا۔

انتخابات کا اعلان 

ملک میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد پاکستان میں انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا شکار رہا ، جس کے بعد بلآخر پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ سامنے آئی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدرِ پاکستان سے مشاورت کے بعد ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری 2024 کو منعقد کروانے کا اعلان کیا۔

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم پر آئندہ عام انتخابات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق عام انتخابات کے لیے پولنگ 8 فروری 2024 کو ہی ہو گی۔

الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی 19 دسمبر سے حاصل کیے جاسکیں گے اور کاغذات نامزدگی 20 سے 22 دسمبر تک جمع کرائے جاسکیں گے۔

نئے چیئرمین پی ٹی آئی کا انتخاب

2 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، جس میں بانی پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار بیرسٹر گوہر علی خان بلا مقابلہ نئے چیئرمین پی ٹی آئی منتخب ہوئے۔

اس کے علاوہ عمر ایوب پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جبکہ علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا میں پارٹی کے صدر منتخب ہوئے۔

عام انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ، سپریم کورٹ کا کردار

الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔

لاہور ہائیکور ٹ نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے آر اوز، ڈی آر اوز کی تربیت روک دی تھی اور جس سے انتخابات میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ہنگامی بنیادوں پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ آفیسرز (آر اوز) اور دیگر عملے کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطلی کا فیصلہ معطل کیا اور الیکشن کمیشن نے آج ہی شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں