خواتین کے لیے حج پر جانا محرم کے ساتھ مشروط ہے تاہم جن خواتین کے محرم رشتے موجود نہیں ہیں وہ کیسے حج کی سعادت حاصل کر سکتی ہے اس حوالے سے پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے وضاحت کی ہے۔
حج دین اسلام کا پانچواں رکن اور ہر صاحب استطاعت پر فرض ہے۔ ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ یہ سعادت حاصل کرے۔ اسلام میں خواتین کا حج کا سفر محرم (والد، شوہر، بیٹا، بھائی، چچا، تایا، ماموں، بھانجا، بھتیجا) کے ساتھ مشروط ہے تاہم جن خواتین کے محرم رشتے نہیں ہیں یا اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں وہ کیسے یہ فریضہ ادا کرسکتی ہیں اس حوالے سے پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے وضاحت کی ہے۔
اس سلسلے میں وزارت مذہبی امور نے ایک حلف نامہ تیار کیا ہے جس میں حج کرنے کی خواہش مند تنہا خواتین والدین یا شوہر کی عدم موجودگی میں اگلے نزدیک ترین محرم رشتے داروں مثلاً بیٹا، بھائی، چچا، تایا، ماموں، بھانجے یا بھتیجے سے اس حلف نامے پر دستخط کروا کے حج پر جا سکتی ہیں۔
پیر کو وزارت مذہبی امور نے ایسی خواتین کے اصرار پر یہ وضاحت جاری کی جو حج پر جانے کی خواہش مند تھیں مگر مجوزہ حلف نامے میں صرف والدین یا شوہر سے اجازت کا ذکر کیا گیا تھا۔ ان دو محرم رشتوں کے دنیا میں نہ ہونے کی صورت میں پہلے جاری کردہ نوٹیفیکیشن خاموش تھا۔ لہذا ایسی خواتین کی آسانی کے لیے نیا سرکلر جاری کیا گیا ہے۔