ہفتہ, اکتوبر 5, 2024
اشتہار

طالبان حکومت کی تاریخ ساز ’’دوحہ معاہدے‘‘ کی خلاف ورزیاں

اشتہار

حیرت انگیز

افغانستان کی طالبان عبوری حکومت تاریخ ساز دوحہ معاہدے پر عملدرآمد میں ناکام ہو چکی اور اس کی جانب سے اس کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

افغانستان میں امریکا کے انخلا سے قبل فروری 2020 میں امریکا اور طالبان نے باہمی رضا مندی سے دوحہ معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں دونوں فریقین نے امریکی فوجیوں کی افغانستان سے انخلا کی ٹائم لائن طے کی تھی۔

اسی معاہدے میں طالبان نے اپنے زیر تسلط علاقوں میں دہشتگردی کی روک تھام کی یقین دہانی کرائی تھی اور ساتھ ہی طالبان نے اس وقت کی افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حامی بھی بھری تھی۔

- Advertisement -

دوحہ معاہدے میں طالبان سے ضمانت لی گئی تھی کہ افغان سر زمین کسی گروہ یا ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

تاہم امریکا کے افغانستان سے انخلا کے کچھ وقت بعد ہی عبوری حکومت ان تمام وعدوں سے مُکر گئی۔ افغان حکومت نے القاعدہ سمیت دیگرد دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ اپنے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستانی طالبان کے رہنماؤں کو طالبان حکومت کی سرپرستی میں اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا گیا ہے اور انہیں ماہانہ فلاحی ادائیگیاں کی جاتی ہیں، جس کا کچھ حصہ جنگجوؤں کو فراہم کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں دہشتگردی کے کئی واقعات ہو چکے ہیں جن میں سے کئی کی واقعات کی کڑیاں افغانستان سے جا ملتی ہیں ۔ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن اورعبوری افغان حکومت کے دوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں