بدین : ضلع بدین میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے ملنے والی سینکڑوں درسی کتب کباڑ کی دکان پر فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ میں ایک جانب سرکاری تعلیمی ادروں میں درسی کتب کا فقدان ہونے سے سینکڑوں طلباء کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے تو دوسری جانب وہی درسی کتب کباڑی کی دکان پہ فروخت کے لئے لائی جانے کا بڑا انکشاف سامنے آیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بدین کی تحصیل گولاڑچی میں سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے ملنے والی درسی کتابیں جو کہ سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات میں مفت تقسیم کی جانی تھیں وہی کتابیں کباڑ کی دکان پر فروخت کے لئے لائی گئیں۔
مذکورہ معاملے کا علم تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کو ہوا تو فوری معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا اور کہا کہ محکمہ تعلیم کے دیگر اعلٰی حکام نے واقعے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ ٹیکسٹ بورڈ کی جانب سے ملنے والی درسی کتب گولاڑچی میں ایک کباڑ کی دکان پر فروخت کیلئے لائی گئیں، جبکہ دو روز قبل ہی سندھ میں درسی کتابوں کی تقسیم کا عمل شروع کیا گیا ہے چند اضلاع میں کتابیں بھجوائی بھی گئیں ہیں۔
بدین کے ضلعے گولاڑچی میں یہ دوسرا واقعہ پیش آیا ہے جہاں سینکڑوں درسی کتب پہلے گندے سیم نالے میں پھینکی گئیں اور اب کباڑ خانے میں لائی گئیں، یہ کتابوں پرانی نہیں،کتابوں پر سال 2022 اور سال 2023 درج ہے۔
واقعے کا علم ہونے پر کتابیں تعلقہ ایجوکیشن آفیسر نے اپنی تحویل میں لے لی ہیں تاہم یہ واقعہ سوچی سمجھی سازش معلوم ہوتا ہے معلوم نہیں کہ یہ کتابیں کس نے فروخت کرنے کی کوشش کی ہیں تحقیقات کروائی جائینگی۔
تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کے کا کہنا تھا کہ اگر کسی اسکول کے ٹیچر نے ایسا کرنے کی کوشش کی ہے تو اس کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کریں گے۔
سندھ کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی پر سکھر کی شہری وسماجی حلقوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے کہ کتابوں کی بے حرمتی کرنے والوں سمیت ان تمام سازشی عناصر سے کو سامنے لایا جائے۔
انہوں نے حکومت سندھ و محکمہ تعلیم سندھ اور چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے بالا حکام سے سندھ کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتابوں کی کمی کو بھی پورا کرکے کتابوں کی فراہمی یقینی بنانے سمیت لاکھوں طلباء کا مستقبل بچانے کا پرزور مطالبہ کیا۔