مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے بجائے عوامی طاقت سےپی ٹی آئی حکومت گرانےکےحامی تھے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب ملکی صورتحال کا ادراک ہوا تو پھر سیاستدانوں سے رابطےکیے گئے مجھ سےبھی رابطہ کیاگیاکہ عدم اعتماد کی طرف جائیں مگرمیں نے انکار کیا، 30کے قریب لوگ ٹوٹے، پی ٹی آئی اتحادی الگ ہوئے میں اس وقت ساتھ نہ دیتا تو الزام آتا کہ بانی پی ٹی آئی کو میں نےبچا لیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد جےیوآئی ساتھ نہ دیتی تو سارا کھیل خراب ہوجاتا، عدم اعتماد کے بعد جےیوآئی ساتھ نہ دیتی تو شہبازشریف وزیراعظم نہ بنتے سربراہ پی ٹی آئی سے بچانے کیلئے عدم اعتماد کو قبول کیا ورنہ میری رائےنہیں تھی جب سب ایک سائیڈپرہوگئےتوہم تنہارہ گئےمگرکھیل خراب کرنے والے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ ماحول میں الیکشن ہوئے تو کوئی زیادہ اچھی امیدیں نہیں رکھنی چاہئیں کئی تحریکوں کے بعد بھی لگتا ہےجمہوریت کمزور، مقتدرہ طاقتور ہوئی، بنیادی بات یہ ہےکوئی ادارہ طاقتور بننا چاہتاہے تو غیرآئینی خواہش ہے جمہوریت کی مضبوطی نہ ہونےمیں سیاستدانوں کی اپنی کمزوریا ہیں مسئلہ یہ ہے کہ جوہدایات باہر سےآتی رہیں ان پرقانون سازیاں ہوئیں، ہمیں آئینی تقاضوں کے مطابق قانون سازی سے روکا گیا تو ہم رک گئے جمہوریت کمزوری کی ساری ذمہ داری ہم مقتدرہ پر نہیں ڈال سکتے، مصلحتوں کا شکار ہو کر آج سیاستدان خود کو کمزور تصور کرتے ہیں۔