بینک دولت پاکستان نے اپنی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2022-23ء میں متعدد معاشی مشکلات کے پیش نظر مالی سال 2023 کو غیرمعمولی طور پر چیلنجنگ قرار دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ملکی معاشی حالات کو دیرینہ ساختی کمزوریوں نے مزید دشوار بنادیا اور معاشی سرگرمیوں میں سکڑاؤ کے حالات کے سبب مہنگائی مسلسل بلند سطح پر رہی۔
تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک نے مالی سال23-2022کی سالانہ رپورٹ جاری کردی، جس کے مطابق مالی سال2023معاشی مسائل کی وجہ سے چیلنجنگ رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹرکچرل کمزوریوں کی وجہ سے معیشت پوری سنبھل نہ سکی، مہنگائی کا مسئلہ عالمی سطح پر رہا، جس سے ملکی معیشت بھی متاثر ہوئی۔
#SBP has released the Governor’s Annual Report 2022-23.
See PR: https://t.co/odkXIVRRIg
Read full report: https://t.co/kF2bqQSx2d pic.twitter.com/77fuB7T7m1— SBP (@StateBank_Pak) December 29, 2023
اسٹیٹ بینک کے مطابق معیشت پر قدرتی آفات سیلاب، اجناس کی عالمی قیمت اور آئی ایم ایف جائزے میں تاخیر کا منفی اثر پڑا،معاشی کمزوریوں کی وجہ سے ایکسٹرنل اکاؤنٹ اضافی دباؤ کا شکار رہا۔
اس کے علاوہ قومی سطح پر مہنگائی میں اضافے کی مجموعی شرح29.2فیصد رہی، سیاسی بےیقینی کاروباری اعتماد میں کمی سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی مجموعی پیداوار نظرثانی ہدف سے بھی2فیصد کم رہی، مالی سال میں اہداف سے کم آمدنی رہی، بجٹ خسارے کا سامنا رہا، سبسڈیز میں کمی بھی بجٹ اہداف سے کم کی گئی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا سبب بننے والی معاشی سرگرمیوں کی بلند شرح سود سےحوصلہ شکنی کی گئی اور پالیسی ریٹ میں سوا8فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق روپے پردباؤ کم کرنے کے لئے مقامی طلب اور درآمدات میں کمی کی گئی، طلب اور درآمدات کم کرکے بیرونی قرض کی ادائیگیاں پوری کی گئیں۔