ہفتہ, مئی 24, 2025
اشتہار

ٹی ایس ایلیٹ:‌ انگریزی کے عظیم شاعر اور نقّاد کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

ٹی ایس ایلیٹ کو دنیا بھر میں ایک عظیم شاعر اور نقّاد کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ 1917ء سے 1964ء کے دوران اسے انگریزی ادب ہی نہیں دنیا بھر میں‌ اپنی تخلیقات کی بدولت پہچان مل چکی تھی۔ 4 جنوری 1965ء ٹی ایس ایلیٹ 77 سال کی عمر میں‌ چل بسا تھا۔

انگریزی کے اس مشہور شاعر اور نقّاد نے 1888ء میں‌ سینٹ لوئیس، امریکہ میں آنکھ کھولی۔ آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہارورڈ یونیورسٹی میں انگریزی ادب کا پروفیسر مقرر ہوگیا۔ 1915ء میں وہ برطانیہ چلا گیا اور وہیں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ اس کی شناخت اور حوالہ بھی انگریزی ادب ہی ہے۔

ٹی ایس ایلیٹ نے 1922ء میں ایک ادبی رسالہ جاری کیا جو آٹھ سال بعد بند ہو گیا۔ اسے 1948ء میں ادب کا نوبل پرائز دیا گیا۔ اگرچہ اس کے افکار اور مضامین پر اسے کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، لیکن ادب پر اس کی تنقید کے اثرات کم نہیں‌ ہوئے۔ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں شاعری کا پروفیسر مقرر ہو گیا۔ اس وقت تک وہ اپنی شاعری اور تنقیدی مضامین کے سبب مشہور ہوچکا تھا۔ اس نے متعدد منظوم ڈرامے لکھے اور اپنے تنقیدی نظریات کے سبب دنیا بھر میں‌ نام کمایا۔

ٹی ایس ایلیٹ نے اپنے زمانۂ طالبِ علمی ہی میں تنقیدی مضامین لکھنا شروع کر دیے تھے۔ ”روایت اور انفرادی صلاحیت“ کے عنوان سے اس کے ایک مضمون نے کئی مباحث کو جنم دیا تھا۔ اس کی تحریروں میں مذہب اور معاشرے کی تہذیبی و اخلاقی اقدار کو اہمیت دی گئی ہے۔ ایلیٹ روایت کا دلدادہ تھا۔ اسے رومانوی شاعری سے نفرت تھی۔

معروف ادیب، محقّق اور نقّاد جمیل جالبی نے لکھا کہ ”ایلیٹ سے میری دل چسپی کا سبب یہ ہے کہ اس نے تنقید میں فکر کو جذب کر کے اسے ایک نئی قوّت دی ہے، اس لیے ان کی تنقید تاثراتی نہیں ہے اور اس کا طرزِ تحریر، تجزیہ و تحلیل حد درجہ سائنٹفک ہے۔ وہ اپنے خوب صورت جمے ہوئے انداز میں ٹھنڈے ٹھنڈے باوقار طریقے سے بات کرتا ہے۔ قدیم شعراء میں سے چند کو خاص دل چسپی کا محور بنا لیتا ہے۔ اور وہ ایسے شعراء ہیں جنھوں نے ماضی سے شدّت کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑا ہے۔“

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں