کیلیفورنیا: امریکی نیوز نیٹ ورک ایم ایس این بی سی کے مسلمان نیوز اینکر مہدی حسن نے لائیو شو کے دوران چینل کو خیرباد کہہ دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیبل نیوز کے میزبان مہدی حسن نے اتوار کو اپنے شو کے اختتام پر کہا کہ وہ دوسرے مواقع حاصل کرنے کے لیے چینل چھوڑ رہے ہیں۔
امریکی نیوز نیٹ ورک ایم ایس این بی سی نے غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مبینہ طور پر نومبر میں مسلمان اینکر کا پروگرام ’دا مہدی حسن شو‘ کو معطل کر دیا تھا، تاہم یہ بھی کہا گیا تھا کہ مہدی حسن ایک سیاسی تجزیہ کار اور اینکر کے طور پر چینل کے ساتھ کرتے رہیں گے۔
مہدی حسن نے کہا ’’اس شو کے ختم ہونے کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں ایک نیا چیلنج تلاش کروں، آج رات مہدی حسن شو کی صرف میری آخری قسط نہیں ہے، یہ چینل کے ساتھ بھی میرا آخری دن ہے، میں نے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔‘‘
Three years ago, @MehdiRHasan launched his show with a stark warning about the danger posed to America by Donald Trump. Tonight, on his last show, Mehdi issues another dire warning ahead of the 2024 election:
“America’s crisis of democracy, sadly, is far from over.” pic.twitter.com/3nofc0ISEn— The Mehdi Hasan Show (@MehdiHasanShow) January 8, 2024
شو کینسل کرنے پر چینل کو منفی رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، امریکی سیاسی ایکشن کمیٹی (پی سی سی سی) نے فیصلہ واپس لینے کے لیے ایک پٹیشن بھی شروع کر دی ہے، جب کہ امریکی کانگریس کے اراکین رو کھنہ اور الہان عمر نے بھی اس پر سخت تنقید کی ہے۔
"Without those brave Palestinian journalists on the ground, there will be no one to tell the rest of the world about the ongoing, horrific impact of this war on the innocent people of Gaza."
My @MSNBC commentary on Gaza and the killing of journalists:pic.twitter.com/r79o44ZviE
— Mehdi Hasan (@mehdirhasan) January 8, 2024
امریکی ریاست کی نمائندہ الہان عمر نے کہا کہ مہدی حسن امریکا میں سب سے زیادہ شان دار اور ممتاز مسلمان صحافیوں میں سے ایک ہیں، یہ انتہائی پریشان کن ہے کہ مسلم مخالف تعصب اور مسلم آوازوں کو دبانے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے درمیان ایم ایس این بی سی یہ شو منسوخ کر رہا ہے، آزادئ اظہار کی پروا کرنے والوں کو اس پر فکر مند ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ مہدی حسن کی سوشل میڈیا پوسٹس اس بات کی عکاس ہیں کہ وہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جان سے جانے والے فلسطینیوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔ مہدی حسن نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں بہادر فلسطینی صحافیوں کے بغیر معصوم لوگوں پر اس جنگ کے ہول ناک اثرات کے بارے میں باقی دنیا کو بتانے والا کوئی نہیں ہوگا۔