کراچی (ویب ڈیسک)- برطانیہ کے ممتاز سائنسدان پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ نے انکشاف کیا ہے کہ سوچنے والی مشینیں انسانیت کے مستقبل کے لئے خطرہ ہیں۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’مصنوعی ذہانت کی بے مہار ترقی زمین پر نسلِ انسانی کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے‘‘۔
انہوں نے اس بات کا انکشاف اس موقع پرکیا جب ان کے زیرِاستعمال رابطے کی ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کیا جارہا تھا ، یہ ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کا ابتدائی نمونہ ہے۔
ڈاکٹر ہاکنگ ایک نظریاتی ماہرِ طبعیات ہیں اور انہیں ’موٹور نیورون ‘ نامی خطرناک بیماری کا شکار ہیں جس کے سبب وہ ہلنے جلنے اور بولنے سے قاصر ہیں۔ انٹل کمپنی نے ان کے لئے ایک سسٹم تیار کیا ہے جس کی مدد سے ان کے خیالات کو زبان دی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ہاکنگ کا کہنا ہے کہ مصںوعی ذہانت کی ابتدائی اقسام نے ہی خود کو انتہائی کارآمد ثابت کیا ہے اور یہ ٹیکنالوجی اپنے شروعاتی دور میں ہی انسانی زندگی کے بیشتر معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے، انہیں خوف ہے کہ ایک ایسی ایجاد جو انسان کے ہم پلہ ہو یا اس سے بھی آگے نکل جائے تو وہ کس قدر خطرناک ثابت ہوسکتی ہے یہ سوچنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان جیسے ممالک جہاں ابھی تک خاندانی نظام مربوط ہے مصنوعی ذہانت کے ابتدائی نقصانات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں اینڈرائیڈ ٹیکنالوجی جو کہ مصنوعی ذہانت کی ایک قابل فخر قسم ہے کہ عام ہوتے ہی اس کے استعمال کنندگان کی سماجی زندگی کو محدود ہوتے دیکھا گیا ہے۔