نئی دہلی: بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں گزشتہ روز ایک ایسا ‘سول کوڈ’ منظور کیا گیا ہے جو تمام مذاہب کے فیملی کورٹس کے قوانین کو یکساں بناتا ہے، اس متنازع بل کے نفاذ پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتراکھنڈ کی ریاستی اسمبلی سے منظور ہونے والا ”سول کوڈ 2024“ بھارتی آئین میں ضابطہ شادی، طلاق، دیکھ بھال، وراثت، گود لینے اور جانشینی جیسے عائلی قوانین کی مذہبی تشریح کو ختم کر دیتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام ہند کے امیر کے علاوہ مقبول مسلم رہنما اسد الدین اویسی اور مسلم ارکان اسمبلی نے اس بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا اور احتجاج کی کال دی تھی، اُن کا کہنا تھا کہ یہ بل اسلامی شریعت کے خلاف ہے۔
اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے عوامی دباؤ اور مظاہروں کے بعد بل کو شرعی قوانین سے متصادم ہونے کے تاثر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون یکساں سول کوڈ بغیر کسی امتیاز کے سب کو برابری کا حق دیتا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ قانون منظور ہونے کے بعد شادی، طلاق، وراثت، جائیداد، نان نفقہ، بچے گود لینا اور جان نشینی جیسے معاملات تمام مذاہب کے لیے ایک جیسے قانون کے تحت حل کیے جائیں گے۔
اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ جاری، 133 فلسطینی شہید
ماہرین کے مطابق اس قانون کی وجہ سے ازدواج کی تعداد اور دیگر مسائل بھی مذہب کے بجائے اس قانون کے تابع ہوجائیں گے اور مودی حکومت کی جانب سے یہ اقدام الیکشن سے قبل ہندو ووٹرز کی حمایت کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔