عام انتخابات میں ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کیے جانے کے باعث ملک بھر سے 10 قومی اور 16 صوبائی نشستوں پر حتمی نتائج روک دیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج آنے کے بعد ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے ان نتیجوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے جس کے بعد اب تک ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 10 اور صوبائی اسمبلیوں کی 16 نشستوں کے حتمی نتائج کا اجرا روک دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی جن نشستوں پر حتمی نتائج جاری کرنے سے آر اوز کو روکا گیا ہے ان میں این اے 15 مانسہرہ، اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی تینوں نشستیں این اے 46، این اے 47 اور این اے 48 شامل ہیں۔
اس کے علاوہ این اے 55 راولپنڈی، این اے 49 اور این اے 50 اٹک کے نتائج چیلنج کیے گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 65، این اے 63، این اے 28 کے نتائج بھی چیلنج کیے گئے ہیں۔
صوبائی اسمبلی کی جن نشستوں پر نتائج کو چیلنج کی اگیا ہے اس میں پنجاب اسمبلی کی نشستیں پی پی 11، پی پی 14، پی پی 16، پی پی 20، پی پی 31، پی پی 33 اور پی پی 59 بھی شامل ہیں ان کے علاوہ کے پی اسمبلی پی بی ایک کے نتائج کو بھی الیکشن کمیشن میں چیلنج کیا گیا ہے۔