نہانے یا سر میں تیل لگانے کے بعد کنگھی کرنے سے اکثر بال ہمارے ہاتھوں میں آجاتے ہیں، جسے دیکھ کر یقیناً ہر انسان افسردہ اور تشویش میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
اس کی کیا وجوہات ہیں اور اس مشکل یا پریشانی سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت نے بہترین مشورے اور علاج سے آگاہ کیا ہے۔
بالوں کا گرنا سر کے گنجا ہونے کے علاوہ باقی جسم کے بالوں والے حصّوں کے بالوں سے محروم ہو جانے پر بھی مشتمل ہوسکتا ہے۔
بال گرنے کی وجوہات ایک موروثی خواص اور کسی ہارمونی تبدیلی کسی اور بیماری کا شکار ہونے اور اس کے طِبّی علاج کے کسی ذیلی اثر پر بھی مشتمل ہو سکتی ہیں، عام طور پر مرد اس پریشانی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
بالوں کے گرنے کی ایک نہیں کافی وجوہات ہوسکتی ہیں، جس میں غذا وٹامنزکی کمی، تناؤ، پریشانی اور بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
آج ہم بالوں کو گرنے سے بچانے کے لئے چند طریقے بتائیں گے، جن پر عمل کرکے ہم اپنے بالوں کی حفاظت کرسکتے ہیں۔
وٹامنز نہ صرف آپ کی صحت کے لئے اچھے ہیں یہ آپ کی بالوں کے لئے بھی مفید ہیں، وٹامن ای آپ کے بالوں کی جڑوں کوصحت مند رکھنے کے لئے خون کی گردش کو بہتربناتا ہے اوربالوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
پروٹین والی غذا جیسے مچھلی، گوشت انڈے سویا یعنی پروٹین والی غذا سے بال کی صحت کو فروغ ملتا ہے، اس کے نتیجے میں ان کو جھڑنے سے روکا جاسکتا ہے۔
جولوگ بال گرنے کی پریشانی میں مبتلا ہیں وہ باقاعدگی سے تیل کا مساج کریں، تیل کے مساج سے سر کی خشکی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بادام اورناریل کا تیل اس کے لئے مفید ہے۔
جب بال گیلے ہوتے ہیں تو تب وہ کمزور حالت میں ہوتے ہیں، اس وجہ سے بالوں کو کنگھا کرنے سے گریز کریں۔ اس حالت میں بال ٹوٹتے ہیں، اپنے بالوں کی الجھنوں کوکم کرنے کے لئے اپنی انگلیوں کا استعمال ہیں۔ کنگھایا برش کا نہیں۔
لہسن ،ادرک اور پیاز کا پانی آپ کے بالوں کے لئے بے حد مفید ہے ان چیزوں کو رات کو سرپر لگا کر چھوڑدیں صبح شیمپو سے اچھی طرح دھولیں۔ یہ طریقہ ہفتہ بھر کریں آپ کو واضح فرق نظرآئے گا۔
بعض ادویات بھی ایسی ہوتی ہیں جن کے استعمال سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں، اس سلسلے میں اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔