پشاور: خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے شہری طفیل ضیا نے پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ایل ایل بی کر چکے ہیں لیکن مزید پڑھنا چاہتے ہیں اور انھیں اجازت نہیں دی جا رہی، عدالت مزید پڑھنے کی اجازت دے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور سنٹرل جیل میں قید ملزم طفیل ضیا نے پشاور ہائیکورٹ میں نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس میں صوبائی حکومت، آئی جی جیل خانہ جات اور جیل انتظامیہ کو فریق بنایا گیا ہے، اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ دوران قید تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے، اور ایم فل پولیٹیکل سائنس میں داخلہ لینا چاہا لیکن اجازت نہیں دی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ طفیل ضیا نے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی ہے اور وہ وکیل ہے اور مزید تعلیم کا خواہش مند ہے، اسلامیہ کالج یونیورسٹی نے ایم فل پولیٹکل سائنس میں داخلے کا اشتہار دیا ہے، درخواست گزار نے جیل سے پولیٹکل سائنس میں ایم فل داخلے کے لیے اپلائی کیا، اسکریننگ ٹیسٹ بھی دیا جس میں ٹاپ 10 میں ان کا نام آیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ اس نے انٹرویو بھی دیا ہے، لیکن جیل میں ہونے کی وجہ سے اس کو داخلہ نہیں دیا گیا، تعلیم حاصل کرنا ہر شہری کا آئینی اور قانونی حق ہے، جیل میں قید ملزم کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے، اس لیے درخواست گزار کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے اور ویڈیو لنک کے ذریعے ٹیوٹر بھی فراہم کیا جائے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم انڈر ٹرائل ہے اور ایف آئی آر میں ڈائریکٹ چارج بھی نہیں ہے۔
نعمان محب کاکاخیل ایڈووکیٹ کے مطابق درخواست گزار طفیل ضیا نے ایل ایل بی کیا ہوا ہے اور وہ وکیل ہیں، اس وقت پشاور جیل میں قید ہیں اور وہ مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ایم فل پولیٹکل سائنس میں داخلہ لینے کا خواہش مند ہیں، لیکن یونیورسٹی کی جانب سے داخلہ لینے سے معذرت کی گئی ہے۔
نعمان محب کاکاخیل کے مطابق قانون میں جیل میں قید انڈر ٹرائل ملزم کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہے، کوئی بھی ملزم جو انڈر ٹرائل ہو اور تعلیم حاصل کرنے کا خواہش مند ہو وہ داخلے کے لیے اپلائی کر سکتا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ ملزم طفیل کو جس کیس میں گرفتار کیا گیا ہے اس ایف آئی آر میں وہ براہ راست نامزد نہیں ہیں، انھیں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ملزم طفیل ضیا کو جوڈیشل کمپلیکس پشاور کے کمرہ عدالت کے اندر ایک شخص کو قتل کرنے کے واقعے میں مرکزی ملزم کی سہولت کاری کا الزام ہے۔