اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو سمری پر دستخط نہ کریں۔
میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ عارف علوی اگر سمری پر دستخط نہ کریں تو مطلب وہ نہیں چاہتے کہ اجلاس ہو لیکن اسمبلی اجلاس کی طلبی سے متعلق آئین بہت واضح ہے، صدر نے اعتراض لگا کر سمری واپس بھیج دی ہے وہ آئین شکنی کرنا چاہ رہے ہیں تو ان کی مرضی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آئین سے کھیل کھیلا جا رہا ہے، عارف علوی کو چاہیے تھا کہ اس مسئلے کو طریقے سے حل کرتے، سینیٹ اور قومی اسمبلی سیشن کو صدر سمن نہیں کرتے تو اسپیکر کا بھی اختیار ہے، وہ کہتے ہیں اسمبلی مکمل نہیں اس لیے اجلاس نہیں ہو سکتا۔
(ن) لیگی سینیٹر نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن کے 21 دن کے اندر اجلاس ہونا ہے لہٰذا 29 فروری کو اجلاس ہونا ہی ہونا ہے، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی کل ہونا ہے اور اس حوالے سے آج ہماری میٹنگ ہوئی ہے، بلوچستان میں بھی وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ مل کر منتخب کریں گے، قومی اسمبلی اور بلوچستان میں بھی دیگر جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ممبر کل بلوچستان جائیں گے اور حلف لیں گے، بلوچستان میں بھی قومی اسمبلی طرز کی پالیسی فالو کی جائے گی، قومی اسمبلی میں موجودہ اسپیکر نے نئے منتخب اسپیکر کے ہینڈاوور کرنا ہے، امید ہے کہ صدر پاکستان ہوش کے ناخن لے کر سمن جاری کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صدر کے اعتراضات کا جواب بھیجا ہے، آئین کے مطابق جو کام ہوگیا اس کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا، ہم چاہتے ہیں جے یو آئی نہ صرف بلوچستان بلکہ وفاق میں بھی ساتھ چلے، سب سیاسی جماعتیں مل کر حل نکالیں تو پاکستان ان بحرانوں سے نکل سکتا ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آج رات تک پیپلز پارٹی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے ناموں کا اعلان کرے گی، جہاں تک ہماری بات ہے ہم فیصلہ کریں گے امیدوار کون ہوں گے، نواز شریف اور شہباز شریف کو معاملہ بھیجا ہے کہ رات تک فیصلہ ہو جائے کل کاغذات جمع ہونے ہیں۔