اسلام آباد: ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات واقع ہوتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کی لعنت کا مقابلہ ایک چیلنج بن گیا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں۔
یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی وسیع تر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اسلام آباد میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ملک میں 9 ملین بالغ افراد (15 سال اور اس سے زیادہ) تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں، جو بالغ آبادی کا تقریباً 19.7 فی صد ہے۔
کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ 30 فی صد ایف ای ڈی (فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) کا اضافہ کیا جائے، اس سے اخراجات کا 19.8 فی صد وصول کیا جا سکتا ہے جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس محصولات کے درمیان فرق کم ہوگا۔
یہ تجویز حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور محصولات کے لحاظ سے ایک واضح جیت کی نمائندگی کرتی ہے۔ تمباکو کی وبا کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے وابستہ معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے۔ جب کہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔