گلوکارہ مالا کی مدھر اور رسیلی آواز میں ایک گیت بہت مقبول ہوا تھا جس کے بول ہیں، ’’دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے، بڑی منہگی پڑے گی یہ جدائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے‘‘ اور مالا کو اس گیت پر فلمی صنعت کا سب سے معتبر نگار ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ آج گلوکارہ مالا کی برسی ہے۔
مالا کی آواز میں یہ سدا بہار گیت 1963 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’عشق پر زور نہیں‘‘ میں شامل تھا اور شاعر تھے قتیل شفائی۔ مالا نے پسِ پردہ گلوکاری کا آغاز معروف موسیقار ماسٹر عبداللہ کی فلم ’’سورج مکھی‘‘ سے 1962 میں کیا تھا۔ مالا کا اصل نام نسیم نازلی تھا۔ فلمی موسیقار شمیم نازلی ان کی بڑی بہن تھیں اور وہی نسیم کی فنِ موسیقی میں اوّلین استاد بھی تھیں۔ فلمی دنیا میں نسیم نازلی نے ’’مالا‘‘ کے نام سے شہرت اور مقبولیت پائی۔ وہ 9 نومبر 1942ء میں پیدا ہوئی تھیں۔ نسیم بیگم نے دو شادیاں کی تھیں اور دونوں ہی ناکام رہیں۔ فلمی دنیا میں مالا نے المیہ اور طربیہ دونوں طرح کے گیت گائے۔ انھوں نے اردو اور پنجابی زبانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ 1965 میں فلم ’’نائلہ‘‘ کے گیت ’’اب ٹھنڈی آہیں بھر پگلی جا اور محبت کی پگلی‘‘ پر انھیں دوسری مرتبہ نگار ایوارڈ دیا گیا۔ مالا نے اپنے وقت کے بڑے اور نام ور موسیقاروں کے ساتھ کام کیا اور آخری مرتبہ ان کی آواز فلم ہنڈریڈ رائفلز کے لیے ریکارڈ کی گئی تھی جو 1981 میں ریلیز ہوئی۔ مالا بیگم نے فلم ارمان، احسان، دوراہا، دل میرا دھڑکن تیری، ہمراز، پھول میرے گلشن کا، پردہ نہ اٹھاؤ، فرنگی، انسانیت، مسٹر بدھو، ہل اسٹیشن، مہمان، اک نگینہ، سنگ دل اور چھوٹے صاحب نامی فلموں کے لیے گیت گائے جو بہت مقبول ہوئے۔ مالا نے اپنے وقت کے نام ور گلوکاروں کے ساتھ دو گانے بھی ریکارڈ کروائے۔
1990 میں آج ہی کے دن پاکستانی فلم انڈسٹری کی اس سریلی گلوکارہ نے لاہور میں اپنی زندگی کا سفر تمام کیا۔ تاہم مالا بیگم کی قبر کے کتبے پر یوم وفات 5 مارچ درج ہے۔