پاکستان کے کاشتکاروں کے لیے بڑی خوشخبری ہے کہ اب بنجر زمین بھی سونا اگلے گی یعنی سیم اور تھور والی زمین پر گندم اگائی جا سکے گی۔
پاکستان کے زرعی سائنسدانوں نے گندم کا ایک ایسا بیج ایجاد کیا ہے جو بنجر زمین کو بھی ہرا بھرا کر کے وہاں گندم کاشت کر سکتا ہے اور ماہرین نے اس پیش رفت کو پاکستان میں زرعی انقلاب کی دستک قرار دیا ہے جو بنجر زمین کے ساتھ زرعی زمین پر بھی عام بیج کے مقابلے میں زیادہ فصل دے گا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ترجمان شاہد ریاض خان نے کہا کہ نیا ذرخیز کے نام سے گندم کا یہ نیا بیج نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ آف ایگریکلچر کے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد دریافت کیا جو باقاعدہ منظور شدہ ہے۔
شاہد ریاض نے کہا کہ یہ بیج ایسی زمین جو سیم اور تھور کے باعث گندم کی کاشت کے بالکل قابل نہیں ہوتیں وہاں یہ بیج فصل دے گا اس کے علاوہ جن زمینوں پر فی ایکڑ کاشت انتہائی کم 5 سے 6 من فی ایکڑ ہوتی ہے وہاں بھی یہ فی ایکڑ 20 سے 40 من تک پیداوار دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم کا یہ نیا بیج مہنگا نہیں ہے اور پاکستان کے کاشتکار اسے با آسانی استعمال کرسکتے ہیں۔ ہماری بڑھتی آبادی میں فوڈ سیکیورٹی بڑا رسک ہے۔ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اسی لیے ہم اس کو نظر انداز نہیں کرتے۔ فوڈ سیکیورٹی خدشات ختم کرنے کے لیے اٹامک انرجی کمیشن کے چاروں انسٹی ٹیوٹ کے سائنسداد دن رات مختلف اجناس کی ورائیٹیز پر کام کر رہے ہیں۔