غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے ساتھ ترکی کی تجارت میں کمی آئی ہے۔
وزیر تجارت عمر بولات کا کہنا ہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم میں 7 اکتوبر کے بعد سے 33 فیصد کمی آئی ہے۔
بولات نے نجی نشریاتی ادارے 24 ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عوامی ادارے اور سرکاری کمپنیاں کبھی بھی اسرائیل کے ساتھ کاروبار نہیں کرتیں۔
وزیر کے مطابق، اسرائیل کو برآمدات میں 30 فیصد کمی ہوئی جبکہ اس ملک سے درآمدات میں اسی مدت کے دوران 43 فیصد کمی واقع ہوئی۔
وزیر نے سوشل میڈیا کے کچھ پلیٹ فارمز پر ان دعوؤں اور افواہوں کی بھی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ ترکی مبینہ طور پر اسرائیل کو اسلحہ فروخت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ دعوے اور ترکی اور اس کی حکومت کو اسرائیل کے ساتھ تجارت کے الزامات کے ساتھ گھیرنے کی مسلسل کوششیں کچھ پسماندہ سیاسی عناصر اور دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے چلائی جانے والی مکروہ مہم ہیں۔
اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کی تجارت کے الزامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بولات نے کہا کہ ترکی ہمیشہ فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور اس نے بین الاقوامی میدان میں اس مقصد کے لیے بھرپور کوشش کی ہیں۔