کسی بھی معاشرے میں خاندان کو اکھٹا اور سب کو محبت کی لڑی میں پرونے کیلئے رشتوں کو سنبھالنا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا بہت ضروی ہوتا ہے۔
اس کیلئے ساس بہو کا رشتہ بہت اہمیت کا حامل ہے، شادی کے بعد بہو کے معاملات ساس سسر کے ساتھ اور ساس سسر کے بہو کے ساتھ اسی طرح بیوی کے شوہر کے ساتھ اور شوہر کے بیوی کے ساتھ معاملات اصولوں پر نہیں چلا کرتے بلکہ ہر ایک کی طرف سے دوسرے کے لیے محبت اور تعاون کے ساتھ چلا کرتے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ایک ساس اور ایک بہو نے شرکت کی اور اس سنجیدہ مسئلے پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اس کے حل کیلئے اپنے طور پر اظہار خیال کیا۔
اس موقع پر گلنار نامی خاتون نے بحثیت ساس اپنے خیالات اور توقعات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کی شادی بڑے دھوم دھام سے کی اور بہو بھی اپنی پسند کی پڑھی لکھی اور خوبصورت پسند کی۔
شادی کے بعد بہو نے ضد کی کہ میں پڑھی لکھی ہوں تو مجھے ملازمت کرنی چاہیے تاہم کچھ بحث و مباحثے کے بعد ہم نے ان کو اجازت دے دی، لیکن ہوا یہ کہ وہ دفتر سے آکر اپنے کمرے میں بند ہوجاتی ہیں اور آنے والے مہمانوں سے ملنا بھی گوارا نہیں کرتیں جس سے بحثیت گھر کے سربراہ کے مجھے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گلنار خاتون کا کہنا تھا کہ بچیوں کو چاہیے کہ شادی کے بعد وہ اپنی ذمہ داریوں کو بھی سمجھیں اور گھر داری کے معاملات کو لازمی اہمیت دیں اس میں ان کی اپنی ہی عزت ہے۔
دوسری جانب پروگرام میں موجود ہُدیٰ نامی بہو نے بھی ساس بہو کے حوالے سے اپنی توقعات اور مسائل سے متعلق بتایا کہ میں اپنی سسرال کی سب سے چھوٹی بہو ہوں اور میری لو میرج ہوئی ہے تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شوہر کی لاڈلی ہوں۔
ہُدیٰ نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ بہوؤں کی کوئی غلطی نہیں ہوتی غلطیاں دونوں طرف ہی ہوتی ہیں کیونکہ گھر میں بڑی بہو کو دوسروں کی نسبت زیادہ عزت دی جاتی ہے بلکہ اس کے بچوں کو بھی زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جو کہ غلط بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساسیں اپنے بیٹوں کے سامنے تو بہو کی عزت کرتی ہیں لیکن اس کی غیر موجودگی میں وہی روایتی ساسوں والا رویہ رکھتی ہیں۔
پروگرام کی میزبان ندا یاسر نے کہا کہ بہوؤیں ساسوں کو دیکھ کر ہی سیکھتی ہیں اگر ساس کا رویہ اپنی نندوں دیورانیوں اور جٹھانیوں سے اچھا ہوگا تو وہ بھی ایسا ہی کریں گی اور خاندان کے تمام افراد کو جوڑ کر رکھنے کا بہترین طریقہ بھی یہی ہے۔